قصور واقعے پر سب کا محاسبہ ہوگا، وزیراعظم

19 ستمبر 2019
وزیراعظم عمران خان نے قصور واقعے پر ذمہ داروں سے بازپرس کا اعلان بھی کیا—فائل/فوٹو:اے پی
وزیراعظم عمران خان نے قصور واقعے پر ذمہ داروں سے بازپرس کا اعلان بھی کیا—فائل/فوٹو:اے پی

وزیراعظم عمران خان نے قصور میں 3 بچوں کے اغوا اور ان کے مبینہ ریپ کے بعد قتل کے واقعے پر حکومت کی جانب سے اب تک اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے پر سب کا محاسبہ ہوگا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'قصور واقعے پر سب کا محاسبہ ہوگا، جنہوں نے عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام نہیں کیا ان سے باز پرس ہوگی'۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'پنجاب پولیس اور صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک یہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں:- ڈی پی او قصور کو ہٹایا جارہا ہے، ایس پی انوسٹی گیشن قصور خود کو قانون کے حوالے کرچکے ہیں اور چارج شیٹ کے بعد ان کے خلاف کارروائی جاری ہے'۔

پنجاب حکومت اور پولیس کے اقدامات کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ'ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کیا جاچکا ہے، قصور پولیس کی از سرِنو صف بندی کی جارہی ہے، ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تحقیقات کے لیے احکامات دیے جاچکے ہیں'۔

واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل چنیاں کے بائی پاس کے قریب سے تین بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جنہیں مبینہ طور پر اغوا کرکے ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:قصور: 3 بچوں کے 'ریپ اور قتل' کے خلاف علاقہ مکینوں کا پرتشدد مظاہرہ

چنیاں میں مشتعل مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کردی تھی اور پولیس کے خلاف شدید نعرے لگائے اور ملزمان کی عدم گرفتاری پر پولیس اسٹیشن کا محاصرہ بھی کیا۔

رپورٹ کے مطابق قصور سے 4 بچے جون سے اب تک لاپتہ ہوگئے تھے جن کی عمریں 8 سال سے 12 سال کے درمیان تھیں۔

لاپتہ ہونے والے 4 بچوں میں سے ایک بچے فیضان کی لاش گزشتہ روز برآمد ہوئی تھی جو16 ستمبر کو لاپتہ ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ پنجاب کا ضلع قصور میں گزشتہ چند برسوں کے دوران بچوں کو اغوا کے بعد ریپ کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں اور جنوری 2018 میں 6 سالہ زینب کے ریپ اور قتل کے واقعے پورے ملک کو جھنجھوڑ دیا تھا اور ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا۔

بعد ازاں پولیس نے عمران علی نامی مجرم کو گرفتار کرلیا تھا جوزینب کے ریپ اور قتل کا ذمہ دار تھا اور اس کوعدالتی کارروائی کے بعد ایک سال کے اندر اندر پھانسی دے دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:بچوں کا اغوا، ریپ روکنے کیلئے 'زینب الرٹ بل' کا ابتدائی مسودہ منظور

یاد رہے کہ قصور کے علاقے حسین خان والا 2015 میں اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا تھا جب وہاں پر بچوں کی فحش ویڈیوز بنانے والا ایک گروہ بے نقاب ہوا تھا۔

ہزاروں کی تعداد میں ویڈیوز منظر عام پر آئیں تھیں جن میں ایک گروہ درجنوں بچوں کو جنسی عمل کرنے پر مجبور کر رہا تھا۔

اسی طرح یہ گروہ بچوں کی فحش ویڈیو بنا کر متاثرہ خاندان کو بلیک میل کرکے ان سے کروڑوں روپے اور سونا اور دیگر اشیا لوٹنے میں بھی ملوث پایا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں