قصور: بچوں کے قاتل کے سر کی قیمت 50 لاکھ مقرر

وزیر اعلیٰ پنجاب نے قصور میں چائلڈ پروٹیکشن سینٹر بھی قائم کرنے کا اعلان کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ پنجاب نے قصور میں چائلڈ پروٹیکشن سینٹر بھی قائم کرنے کا اعلان کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے قصور کی تحصیل چنیاں میں 3 بچوں کے قاتل کے سر کی قیمت 50 لاکھ مقرر کردی۔

متاثرہ بچوں کے اہلخانہ سے تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ پنجاب حکومت ملزمان کی گرفتاری کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے گی۔

مزیدپڑھیں: قصور میں 3 بچوں کے قتل پر شہریوں کا پولیس اسٹیشن پر احتجاج

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 بھی مقدمے میں شامل کی جس کے تحت خصوصی عدالت میں مقدمے کی سماعت ہوگی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے قصور میں چائلڈ پروٹیکشن سینٹر بھی قائم کرنے کا اعلان کیا۔

عثمان بزدار نے کہا کہ وہ بچوں کے تحفظ کو ہر ممکن یقینی بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) نے مشتبہ ملزمان کا ڈی این اے پروفائل جمع کرنا شروع کردیا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا بے پرواہی برتنے پر ڈی پی او، ایس پی انوسٹی گیشن، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف چارج شیٹ لگائی ہے اور انکوائری کے بعد متعلقہ افسران کو سزا ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: قصور واقعے پر سب کا محاسبہ ہوگا، وزیراعظم

علاوہ ازیں پنجاب حکومت کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ عثمان بزدار نے چنیاں میں ڈولفن پولیس تعینات کردی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

چنیاں کے دورے پر وزیراعلیٰ پنجاب کو قتل سے متعلق تحقیقات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔

عثمان بزدار نے حکام کو ہدایت کی تاحال لاپتہ بچے عمران کو بازیاب کرایا جائے۔

دوسری جانب چنیاں میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند رہے۔

سی ای او ایجوکیشن ناہید واصف نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مزید چند دن چھٹیاں دیے جانے کا امکان ہے۔

مزیدپڑھیں: بچوں کا اغوا، ریپ روکنے کیلئے 'زینب الرٹ بل' کا ابتدائی مسودہ منظور

انہوں نے بتایا کہ مشتعل ہجوم جمعے کو اسکول آیا اور سیکیورٹی گارڈ سے کہا کہ واقعہ کے خلاف احتجاج میں شرکت کے لیے بچوں کو باہر آنے کی اجازت دے۔

ناہید واصف نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ کی مداخلت پر معاملے کو سنبھالا گیا۔

واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل چنیاں کے بائی پاس کے قریب سے تین بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جنہیں مبینہ طور پر اغوا کرکے ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق قصور سے 4 بچے جون سے اب تک لاپتہ ہوگئے تھے جن کی عمریں 8 سال سے 12 سال کے درمیان تھیں۔

لاپتہ ہونے والے 4 بچوں میں سے ایک بچے فیضان کی لاش گزشتہ روز برآمد ہوئی تھی جو16 ستمبر کو لاپتہ ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: قصور: 3 بچوں کے 'ریپ اور قتل' کے خلاف علاقہ مکینوں کا پرتشدد مظاہرہ

واضح رہے کہ پنجاب کا ضلع قصور میں گزشتہ چند برسوں کے دوران بچوں کو اغوا کے بعد ریپ کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں اور جنوری 2018 میں 6 سالہ زینب کے ریپ اور قتل کے واقعے پورے ملک کو جھنجھوڑ دیا تھا اور ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا۔

بعد ازاں پولیس نے عمران علی نامی مجرم کو گرفتار کرلیا تھا جوزینب کے ریپ اور قتل کا ذمہ دار تھا اور اس کوعدالتی کارروائی کے بعد ایک سال کے اندر اندر پھانسی دے دی گئی تھی۔

یاد رہے کہ قصور کے علاقے حسین خان والا 2015 میں اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا تھا جب وہاں پر بچوں کی فحش ویڈیوز بنانے والا ایک گروہ بے نقاب ہوا تھا۔

ہزاروں کی تعداد میں ویڈیوز منظر عام پر آئیں تھیں جن میں ایک گروہ درجنوں بچوں کو جنسی عمل کرنے پر مجبور کر رہا تھا۔

مزیدپڑھیں: نوشہرہ میں 9 سالہ بچی ریپ کے بعد قتل

اسی طرح یہ گروہ بچوں کی فحش ویڈیو بنا کر متاثرہ خاندان کو بلیک میل کرکے ان سے کروڑوں روپے اور سونا اور دیگر اشیا لوٹنے میں بھی ملوث پایا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 22, 2019 06:04pm
پنجاب پولیس کی صلاحیتوں کا امتحان ہے، انتظامیہ کی جانب سے واقعے میں ملوث کسی شخص کے لیے وعدہ معاف گواہ ہونے کا بھی اعلان کیا جاسکتا ہے اگر وہ حکومت کی مدد کرے اور گروہ کے دیگر ارکان کے نام بتادے تو اس کو پھانسی کے بجائے کسی دوسری سزا کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح پنجاب پولیس کو ہر صورت قصور سے اس گروہ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ چونکہ خبروں کے مطابق زیادہ تر زیادتی کی ویڈیوز بھی موجود ہیں تو ایسی صورت میں ملزمان کا پتہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہونا چاہیے۔ اسی طرح اگر کسی نے اغوا کے بعد زیادتی کی ویڈیو نشر ہونے سے روکنے کے لیے رقم ادا کی ہو تو بھی ایسے خاندانوں کا پتہ چلا کر اس گروہ کا قلع قمع کیا جائے۔