شائع September 25, 2019
سائنسدانوں نے نئے بر اعظم کو گریٹ ایڈریا کا نام دیا ہے — فوٹو: سی این این
سائنسدانوں نے نئے بر اعظم کو گریٹ ایڈریا کا نام دیا ہے — فوٹو: سی این این

عین ممکن ہے آپ کو اب تک یہی معلوم ہو کہ دنیا میں کئی سال سے 7 ہی بر اعظم موجود ہیں اور آپ اپنے بچوں کو بھی یہی معلومات منتقل کرتے ہوں۔

لیکن اگر ماہر ارضیات کی مانی جائے تو دنیا میں 2017 سے لے کر 24 ستمبر 2019 تک مزید 2 نئے بر اعظم دریافت ہو چکے ہیں اور اب دنیا میں مجموعی طور پر 7 نہیں بلکہ 9 بر اعظم موجود ہیں۔

ماہر ارضیات نے جہاں فروری 2017 میں دنیا کا آٹھواں بر اعظم ’زی لینڈیا‘ کو بحرالکاحل میں نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا کے قریب دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اب وہیں یورپی ماہر ارضیات نے دنیا کا نواں مگر کم سے کم 20 کروڑ سال قبل لاپتہ ہونے والا براعظم دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

جی ہاں، یورپی ماہر ارضیات نے دنیا کے بڑے سمندروں میں شمار ہونے والے سمندر بحیرہ روم کے قریب جنوبی یورپ میں کم سے کم 21 لاکھ کلو میٹر رقبے پر پھیلے ہوئے نئے بر اعظم کو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سائنس جرنل ’سائنس ڈائریکٹ‘میں شائع ایک مضمون کے مطابق ماہر ارضیات نے کئی سال تک متعدد تکنیکی معاملات اور جیولاجیکل سرویز پر کی جانے والی تحقیق کے بعد نئے بر اعظم کو دریافت کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق نیا دریافت ہونے والا بر اعظم یورپ کے تیس ممالک تک پھیلا ہوا ہے —فوٹو: اٹریچٹ یونیورسٹی
ماہرین کے مطابق نیا دریافت ہونے والا بر اعظم یورپ کے تیس ممالک تک پھیلا ہوا ہے —فوٹو: اٹریچٹ یونیورسٹی

دریافت ہونے والے نئے بر اعظم کو ماہرین نے ’گریٹر ایڈریا‘ کا نام دیا ہے جو بحیرہ روم کے قریب بحریرہ ایڈریاٹک کے ساتھ واقع ہے۔

نیدرلینڈ کی اٹریچٹ یونیورسٹی کے ماہر ارضیات کے مطابق دریافت ہونے والے بر اعظم دراصل 20 کروڑ سال قبل شمالی افریقہ سے الگ ہوگیا تھا اور اب وہ جنوبی یورپ میں واقع ہے اور یہ بر اعظم ارمینیا اور اٹلی کے قریب ہے۔

ماہرین کے مطابق دریافت ہونے والے بر اعظم کا رقبہ گرین لینڈ کے برابر ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ بر اعظم 21 لاکھ کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

دریافت ہونے والا بر اعظم بحیرہ روم میں چھپا ہوا تھا اور یہ اس کی حدود کا آغاز اٹلی سے ہوتا ہے— اٹلی کا فائل فوٹو: شکریہ پک فیئر
دریافت ہونے والا بر اعظم بحیرہ روم میں چھپا ہوا تھا اور یہ اس کی حدود کا آغاز اٹلی سے ہوتا ہے— اٹلی کا فائل فوٹو: شکریہ پک فیئر

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دریافت ہونے والے نئے بر اعظم کا بہت زیادہ حصہ زیر آب ہے اور اس بر اعظم کی حدود یورپ کے 30 ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں۔

’گریٹر ایڈریا‘ کی حدود ارمینیا، اٹلی، ترکی، بلقان، سلووینیا، رومانیا اور بلغاریہ سمیت دیگر ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں کا دنیا کا آٹھواں بر اعظم دریافت کرنے کا دعویٰ

ماہرین کا کہنا تھا کہ دریافت ہونے والے نئے براعظم کی حدود سے متعلق مستند تحقیق کے لیے مذکورہ 30 یورپی ممالک کے ارضیاتی سروے کا جائزہ لینا پڑے گا اور یہ دیکھنا پڑے گا کہ کون سا ملک نئے دریافت ہونے والے بر اعظم کی حدود میں آتا ہے۔

گزشتہ 2 سال میں یہ دوسرا موقع ہے کہ ماہر ارضیات نے دنیا میں نیا بر اعظم دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اس سے قبل 2017 میں بھی ماہرین نے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے ہزاروں سال قبل الگ ہونے والے ایک بر اعظم کو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

فروری 2017 میں بھی سائنسدانوں نے نیا بر اعظم دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا—فوٹو: ناسا
فروری 2017 میں بھی سائنسدانوں نے نیا بر اعظم دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا—فوٹو: ناسا