گردوں کے تکلیف دہ امراض کو خود سے دور رکھنا بہت آسان

26 ستمبر 2019
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جبکہ مریضوں کی تعداد تو لاکھوں یا کروڑوں میں ہوگی۔

تاہم اپنی غذائی عادات کا خیال رکھ کر گردوں کے تکلیف دہ امراض کی روک تھام ممکن ہوسکتی ہے۔

یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

بونڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت بخش غذا کا استعمال گردوں کے امراض کا شکار ہونے کا خطرہ ممکنہ طور پر کم کرسکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران ایک دہائی سے زائد عرصے تک 6 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد کی غذائی عادات کا جائزہ لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ پراسیس گوشت، زیادہ نمک والی غذاﺅں اور سافٹ ڈرنکس کی جگہ پھلوں، سبزیوں اور مچھلی کو ترجیح دینا گردوں کے امراض کا خطرہ 30 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔

یہ تو پہلے سے معلوم تھا کہ غذائی عادات سے گردوں کے امراض کے پھیلنے کے عمل کو سست کیا جاسکتا ہے مگر یہ واضح نہیں تھا کہ صحت بخش غذا کس حد تک ان امراض میں مبتلا ہونے سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

محققین کے مطابق تحقیق کے نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ صحت بخش غذا جسم کے لیے کس حد تک فائدہ مند ہوسکتی ہے۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے 6 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد پر ہونے والی 18 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ اچھی غذا گردوں کے امراض کا خطرہ کم کرسکتی ہے جبکہ گردوں کو نقصان پہنچنے کا امکان بھی 23 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

محققین کے مطابق پھلوں، سبزیوں اور کم چکنائی والی دودھ کی مصنوعات اور کم از کم چربی کا استعمال گردوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے کلینکل جرنل آف دی امریکن سوسائٹی آف نیفرولوجی میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل رواں سال کے شروع میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ضروری نہیں کہ گردوں کے افعال درست رکھنے کے لیے روزانہ 8 گلاس پانی پیا جائے، چار سے 6 گلاس پانی بھی گردوں کی صحت کے لیے کافی ثابت ہوسکتے ہیں۔

تاہم درمیانی عمر میں اس سے کم پانی پینا اس عضو کے لیے بڑا چیلنج بن سکتا ہے کیونکہ جسم میں سوڈیم لیول کو متوازن رکھنے کے لیے مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ ڈی ہائیڈریشن بلڈ پریشر پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق گردے دوران خون کے حوالے سے بہت حساس ہوتے ہیں اور پانی کی کمی ان سے برداشت نہیں ہوتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر جسم میں پانی کی کمی ہو تو بلڈ پریشر کم ہوتا ہے اور گردوں کی جانب دوران خون بھی گھٹ جاتا ہے تو یہ ضروری ہے کہ مناسب مقدار میں پانی پینا عادت بنایا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں