’نئے بلاک کیلئے لائسنس نہ دیا گیا تو سینڈک منصوبے پر کام رک جائے گا‘

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2019
معدنیاتی ذخائر کم ہورہے ہیں، 2021 کے بعد منصوبے میں کام جاری رکھنے کے لیے کچھ نہیں بچے گا—فائل فوٹو: اکبر نوٹزئی
معدنیاتی ذخائر کم ہورہے ہیں، 2021 کے بعد منصوبے میں کام جاری رکھنے کے لیے کچھ نہیں بچے گا—فائل فوٹو: اکبر نوٹزئی

سینڈک کاپر گولڈ منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی ریسورس ڈیولپمنٹ (ایم آر ڈی ایل) کے ایم سی سی آر کے چیئرمین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بلوچستان حکومت کی جانب سے ایسٹ اور باڈی ڈیولپمنٹ کے لیے لائسنس اور سینڈک میٹل لمیٹڈ کی کان کنی کی لیز جاری نہ کی گئی تو 2021 میں منصوبے پر کام رک جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتِ بلوچستان کا کہنا ہے کہ لائسنس کے لیے ایم آر ڈی ایل اور دیگر کمپنیوں کی درخواست ستمبر میں ہی موصول ہوئی ہے اور نئے بلاک کے لیے ٹھیکے دینے کے بارے میں حتمی فیصلہ جلد کرلیا جائے گا۔

منصوبے کا دورہ کرتے ہوئے ایم آر ڈی ایل کے چیئرمین ہی جوپنگ نے میڈیا کو بتایا کہ ’سینڈک میں جنوبی اور شمالی باڈی کے معدنیاتی ذخائر کم ہورہے ہیں اور 2021 کے بعد منصوبے میں کام جاری رکھنے کے لیے کچھ نہیں بچے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: سینڈک کا معاملہ وفاق کے ساتھ اٹھانے کیلئے کمیٹی تشکیل

انہوں نے بتایا کہ ایم آر ڈی ایل نے تلاش کے لائسنس کے لیے 2012 میں درخواست دی تھی لیکن متعلقہ حکام نے کوئی فیصلہ نہیں کیا جس کے بعد اسی سال ایک اور درخواست محکمہ کان کنی میں جمع کروائی گئی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کمپنی نے نارتھ باڈی کے قریب ایک اور باڈی کے لیے ستمبر 2019 میں محکمہ کان کنی کے پاس ایک تھرڈ پارٹی درخواست جمع کروائی‘۔

ایم آر ڈی ایل کے چیئرمین نے بتایا کہ اس وقت ایک ہزار 915 افراد مختلف شعبوں کے منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔

ان ملازمین میں ایک ہزار 669 پاکستانی ہیں جس میں ایک ہزار 456 افراد کا تعلق بلوچستان کے ضلع نوشکی اور چاغی سے ہے جبکہ انجینئر سمیت 246 افراد چینی ہیں۔

مزید پڑھیں: سینڈک منصوبہ صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ

انہوں نے خبردار کیا کہ منصوبہ بند ہونے سے یہ پاکستانی شہری اپنی ملازمت سے محروم ہوجائیں گے۔

دوسری جانب جب اس سلسلے میں بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت علی شہوانی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے 2012 میں ایم آر ڈی ایل کی جانب سے 2 درخواستیں موصول ہونے کی تصدیق کی جبکہ اس وقت نواب اسلم رئیسانی وزیراعلیٰ بلوچستان تھے۔

نواب اسلم رئیسانی کے بعد ڈاکٹر عبدالمالک جب اقتدار میں آئے تو انہوں نے ’کان کنی اور معدنیات بورڈ تشکیل دیا لیکن ان کے دورِ حکومت میں ایک بھی اجلاس نہیں ہوا'۔

انہوں نے بتایا کہ اس بورڈ کا پہلا اجلاس وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی سربراہی میں رواں برس فروری میں ہوا تھا اور آئندہ اجلاس کے لیے ورکنگ پیپرز مائنز اینڈ منرل سیکریٹری کو ارسال کردیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں