کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے سینڈک میں تانبے اور سونے کے منصوبے سے متعلق معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کے لیے 11 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ کمیٹی میں 5 صوبائی وزرا وزیر خزانہ عارف جان محمد، بلوچستان نیشنل پارٹی کے قانون ساز ثناء اللہ بلوچ، خالد ہزارہ، وزیر اطلاعات سمیت دیگر شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیاستدانوں میں سے اکثر مجرم ہیں، وزیر اعظم کا الزام

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے سینڈک منصوبہ 17 اکتوبر 2017 میں چینی کمپنی کو 5 سالہ لیز پر دیا تھا۔

بی این پی کے رہنما ثنا اللہ بلوچ نے 4 اکتوبر کو صوبائی اسمبلی میں چینی کمپنی کو منصوبہ لیز پر دینے سے متعلق اعتراض اٹھایا تھا۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ بلوچستان حکومت کو اس معاملے میں مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: بلوچستان: 1600 ترقیاتی منصوبوں میں ’سیاسی وابستگی‘ کی تحقیقات کا حکم

2017 لیز معاہدے کے مطابق چینی کمپنی سینڈک منصوبے سے حاصل تمام وسائل میں سے 50 فیصد وفاقی حکومت کو دے گی تاہم مرکزی حکومت اس میں سے 5 فیصد منصوبے کے مالکانہ حقوق سمیت 30 فیصد بلوچستان کو فراہم کرنے کی پابند ہے۔

صوبائی اسمبلی کے نوٹیفکیشن کے مطابق آئین میں 18 ویں ترمیم کے تناظر میں سینڈک منصوبہ بلوچستان حکومت کی ذمہ داری ہونی چاہیے اور کمیٹی اسی ضمن میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ

ثناء اللہ بلوچ نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کو تمام امور سے متعلق فیصلوں میں اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے’۔

تبصرے (0) بند ہیں