ملک میں پولیو کے تین نئے کیسز رپورٹ، رواں سال تعداد 69 ہو گئی

والدین پولیو ویکسین نہ پلانے کے لیے خود ہی اپنے بچوں کے ہاتھوں پر مارکر سے نشان لگا کر انسداد پولیو مہم کو سبوتاژ کرتے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
والدین پولیو ویکسین نہ پلانے کے لیے خود ہی اپنے بچوں کے ہاتھوں پر مارکر سے نشان لگا کر انسداد پولیو مہم کو سبوتاژ کرتے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں پولیو کے تین نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد رواں سال ملک میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 69 ہو گئی ہے۔

پولیو پروگرام کے مطابق ملک میں پولیو کے تین نئے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے دو خیبر پختونخوا اور ایک سندھ سے سامنے آیا۔

خیبر پختونخوا میں کیسز بنوں اور لکی مروت سے رپورٹ ہوئے جہاں بنوں کے علاقے زلول خیل کی 2 سال کی بچی میں پولیو وائرس کا انکشاف ہوا۔

اسی طرح لکی مروت میں ایک 18ماہ کے بچے میں بھی وائرس کی تصدیق ہوئی جس سے رواں سال صوبہ خیبرپختونخوا میں پولیو کیسز کی تعداد 52 تک پہنچ گئی ہے جن میں سے 23کیس بنوں سے رپورٹ ہوئے۔

اس کے علاوہ ایک کیس صوبہ سندھ سے منظر عام پر آیا جہاں 31ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے ساتھ ہی رواں سال ملک میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 69 تک پہنچ گئی۔

واضح رہے کہ رواں ملک میں بھر پولیو کے کیسز بڑی تعداد میں رپورٹ ہوئے ہیں جس کی بڑی وجہ پسماندہ علاقوں خصوصاً صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں رہنے والوں کا پولیو ویکسین پر عدم اعتماد ہے جس کی وجہ سے ہزاروں بچے ویکسی نیشن سے محروم رہ جاتے ہیں۔

وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطا نے ڈان سے گفتگو میں بڑھتے ہوئے پولیو کیسز کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا تھا بنوں اور لکی مروت ایک دوسرے سے ملحقہ علاقے ہیں چنانچہ جب بھی بنوں میں پولیو کیسز بڑھتے ہیں تو لکی مروت میں بھی پولیو کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

بابر بن عطا نے بتایا تھا کہ والدین پولیو مہم کو سبوتاژ کرنے کے لیے گھروں میں رکھے مارکر سے پولیو مہم کے پہلے ہی دن اپنے بچوں کی انگلیوں پر نشان لگا دیتے ہیں تاکہ انہیں ویکسین نہ پلائی جائے۔

خیال رہے کہ پولیو عمر بھر کے لیے معذور کردینے والی انفیکشن زدہ بیماری کی انتہائی شکل ہے جو 5 سال سے کم عمر بچوں کو نشانہ بناتی ہے۔

اس وقت دنیا میں صرف افغانستان اور پاکستان 2 ایسے ممالک بچے ہیں جہاں یہ وائرس اب بھی موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں