پاکستان کا کرتارپور راہداری کے افتتاح میں سابق بھارتی وزیراعظم کو بلانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2019
من موہن سنگھ بھارت کے وزیراعظم رہ چکے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
من موہن سنگھ بھارت کے وزیراعظم رہ چکے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کو مدعو کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب ایک بہت بڑا پروگرام ہے، جس کی ہمیں بے حد خوشی ہے اور پاکستان اس کی بھرپور تیاری کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی اس میں ذاتی دلچسپی ہے اور اسی لیے ہم بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کو دعوت دینا چاہتے ہیں کہ وہ اس تقریب میں آئیں کیونکہ ان کا یہ عقیدہ بھی ہے اور وہ ہمارے لیے بہت محترم ہیں۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان وقت پر کرتارپور راہداری کھول دے گا، بھارت اپنے کام کا خود ذمہ دار ہے‘

بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ من موہن سنگھ سکھوں کی نمائندگی بھی کرتے ہیں، لہٰذا میں حکومت پاکستان کی طرف سے اور بطور وزیرخارجہ انہیں دعوت دے رہا ہوں کہ وہ آئیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم من موہن سنگھ کو تحریری طور پر دعوت دینے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں جبکہ ہم باقی سکھ برادری کو بھی دعوت دیتےہیں کہ وہ آئیں اور بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن کی خوشی میں شریک ہوں۔

کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ

خیال رہے گزشتہ برس اگست میں سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔

انہوں نے اس تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملے اور ان سے غیر رسمی گفتگو کی تھی۔

اس حوالے سے سدھو نے بتایا تھا کہ جب ان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان گرو نانک صاحب کے 550ویں جنم دن پر کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق سوچ رہا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان فوج کے سربراہ اس ایک جملے میں انہیں وہ سب کچھ دے گئے جیسا کہ انہیں کائنات میں سب کچھ مل گیا ہو۔

بعد ازاں بھارت کے سکھ یاتریوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ برس 28 نومبر کو کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس میں شرکت کے لیے نوجوت سدھو پاکستان آئے تھے۔

پاکستان نے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی تاہم انہوں نے شرکت سے معذرت کرلی تھی۔

کرتار پور کہاں ہے اور سکھوں کے لیے اتنا اہم کیوں؟

کرتار پور پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے۔ جہاں سکھوں کے پہلے گرونانک دیو جی نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے تھے۔

کرتارپور میں واقع دربار صاحب گردوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر کا ہی ہے۔

سکھ زائرین بھارت سے دوربین کے ذریعے ڈیرہ بابانک کی زیارت کرتے ہیں بابا گرونانک کی سالگرہ منانے کے لیے ہزاروں سکھ زائرین ہر سال بھارت سے پاکستان آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کرتارپور راہداری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات

پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس کرتار پور ڈیرہ بابا نانک سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان کرتارپور سرحد کھولنے کا معاملہ 1988 میں طے پاگیا تھا لیکن بعد ازاں دونوں ممالک کے کشیدہ حالات کے باعث اس حوالے سے پیش رفت نہ ہوسکی۔

سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہر سال بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر سکھ بھارتی سرحد کے قریب عبادت کرتے ہیں اور بہت سے زائرین دوربین کے ذریعے گردوارے کی زیارت بھی کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں