مقبوضہ کشمیر میں 144 کم عمر لڑکے گرفتار

02 اکتوبر 2019
حراست میں لیے گئے 60 لڑکوں کی عمر 15 سال سے بھی کم ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
حراست میں لیے گئے 60 لڑکوں کی عمر 15 سال سے بھی کم ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

نئی دہلی: بھارتی حکام کی جانب سے گشزتہ ماہ اگست میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اب تک 9 سال کے لڑکے سمیت 144 نو عمر لڑکوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے غیر قانونی حراستوں کے الزام کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی میں جمع کروائی گئی پولیس دستاویز کے مطابق حراست میں لیے گئے 60 لڑکوں کی عمر 15 سال سے بھی کم ہے۔

ان لڑکوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے پولیس نے جو وجوہات بیان کیں ان میں پتھراؤ، ہنگامہ آرائی اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانا شامل ہیں، کمیٹی کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر کو رہا کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی اقوام متحدہ میں تقریر کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں میں سختی

تاہم پولیس نے کسی بھی بچے کو غیر قانونی حراست‘ میں لینے کے الزام کی تردید کی اور کہا کہ کم عمر لڑکوں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔

پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ اکثر ا یسا ہوتا ہے جب بچے یا کم عمر لڑکے پتھراؤ کرتے ہیں تو اسی وقت کچھ دیر کے لیے انہیں پکڑنے بعد گھر بھیج دیا جاتا ہے، ان میں سے کچھ واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے‘۔

یاد رہے کہ نئی دہلی نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کردی تھی اور ساتھ ہی ہزاروں اضافی بھارتی فوجی وادی میں تعینات کردیے گئے تھے۔

اس کے ساتھ مواصلاتی روابط منقطع، انٹرنیٹ سروسز ،معطل اور کچھ علاقوں میں لاک ڈاؤن تو کہیں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں افراد کو 'پتھراؤ کے الزام' میں گرفتار کیا گیا

اس اقدام کو 2 ماہ کا عرصہ گزرجانے کے باوجود اب بھی متنازع علاقے کی متعدد اعلیٰ سیاسی شخصیات زیر حراست ہیں۔

اس بارے میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ مشعل بیچلیٹ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ’انہیں بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات کے کشمیریوں کے انسانی حقوق پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے سنگین خدشات ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ؔخبردار کیا تھا کہ بھارت مسلم اکثریتی علاقے میں ’خون ریزی‘ کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی قانون سازوں کا کشمیر میں گرفتاریوں، حراستی مراکز پر اظہار تشویش

یاد رہے کہ 1989 میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے خلاف ایک بغاوت کا آغاز ہوا تھا جس کا الزام نئی دہلی کی جانب سے اسلام آباد پر عائد کیا جاتا ہے۔

مذکورہ بغاوت کے جواب میں سخت بھارتی ردِ عمل کے نتیجے میں 3 دہائیوں کے دوران اب تک ہزاروں کشمیری جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد سویلین کی ہے۔


یہ خبر 2 ستمبر کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں