رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2019
انسداد منشیات کی مقامی عدالت نے ان کی ضمانت مسترد کردی تھی—فائل/فوٹو:ڈان
انسداد منشیات کی مقامی عدالت نے ان کی ضمانت مسترد کردی تھی—فائل/فوٹو:ڈان

پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ نے انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے تفتیشی افسر کو فریق بناتے ہوئے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں رانا ثنااللہ نے اے این ایف کے ریجنل ڈائریکٹر عزیزاللہ کو فریق بنایا ہے اور مقدمے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔

رانا ثنااللہ نے موقف اپنایا ہے کہ 'میں حکومت پر سخت تنقید کرتا رہا ہوں اسی لیے میرے خلاف منشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا ہے۔'

انہوں نے کہا ہے کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کا اندراج بھی تاخیر سے کیا گیا جو مقدمے کو مزید مشکوک ثابت کرتا ہے۔

رانا ثنااللہ نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ایف آئی آر میں 21 کلو گرام ہیروئن اسمگلنگ کا لکھا گیا اور بعد میں اس کا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت مسترد

حکومت پر تنقید کرنے پر نشانہ بنانے کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے این ایف کی جانب سے حراست میں لینے سے ہی میں نے گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا اور اب بے بنیاد مقدمے میں گرفتار ہوں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

یاد رہے کہ رانا ثنااللہ کو اے این اے ایف نے رواں برس جولائی میں مبینہ طور پر منشیات اسمگلنگ پر گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا جہاں ان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع ہوتی رہی ہے اور وہ اب بھی جیل میں موجود ہیں۔

رانا ثنااللہ نے اس سے قبل لاہور کی مقامی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی تھی جس کو عدالت نے 20 ستمبر کو مسترد کردیا تھا، جبکہ ان کے ساتھ گرفتار دیگر 5 افراد کی ضمانت منظور کرلی گئی تھی۔

انسداد منشیات کی عدالت میں عبوری جج خالد بشیر نے رانا ثنااللہ و شریک ملزمان کی ضمانت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی تھی اور ان کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔

رانا ثنااللہ کی گرفتاری

رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ کو گھر کے کھانے کی فراہمی کا فیصلہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو کرنے کا حکم

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اس گرفتاری کے پیچھے وزیراعظم عمران خان کے ہونے کا الزام لگایا تھا۔

بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں