ایم کیو ایم کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کیس، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2019
الطاف حسین لندن میں بھی نفرت انگیز تقاریر کے معاملے میں ضمانت پر ہیں — فائل  فوٹو/ ایم کیو ایم ویب سائٹ
الطاف حسین لندن میں بھی نفرت انگیز تقاریر کے معاملے میں ضمانت پر ہیں — فائل فوٹو/ ایم کیو ایم ویب سائٹ

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے صوبائی قانون ساز کے خلاف نفرت انگیز تقاریر پر مبنی سی ڈی کی مبینہ تقسیم سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم پی اے شیراز وحید، نعیم شمشاد، محمد شعیب، دانش سعید، مبین عرف پاکستانی، محمد نبیل، وقاص، علی حسن عرف گڈو اور سید اظہر علی عرف انا پر سی ڈی تقسیم کرنے کے الزامات ہیں، جن میں 2016 میں کراچی کے علاقے احسن آباد میں ریاست مخالف بیانات اور تقاریر شامل ہیں۔

اس حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 کے جج کے سامنے زیر تحویل ملزم مبین کو پیش کیا گیا جبکہ دیگر ملزمان ضمانت پر رہا ہیں۔

مزید پڑھیں: نفرت انگیز تقریر: الطاف حسین کی ضمانت میں توسیع

جج نے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر اور ملزمان کے دفاعی وکیل سے حتمی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

حتمی دلائل میں پراسیکیوٹر نذیر احمد بھنگور نے کہا کہ ایم پی اے نے 15 ساتھیوں کے ہمراہ مبینہ سی ڈیز تقسیم کیں، جن میں ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کی جانب سے ریاست مخالف تقریر اور بیان موجود تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پروسیکیوشن کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں، پولیس نے ایم پی اے کی گرفتاری کے وقت 32 ایسی سی ڈیز قبضے میں لی تھیں جس میں ملزم پر عائد الزامات ثابت کرنے کے لیے دیگر مواد بھی موجود ہیں۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے قانون کے مطابق ملزم کو سزا دینے کی استدعا کی۔

دوسری جانب دفاعی وکیل نے کہا کہ پولیس نے دھوکا دہی سے ان کے موکلوں کو موجودہ کیس میں پھنسایا اور ان کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے۔

دفاعی وکیل نے عدالت سے اپنے موکلوں کو رہا کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ وہ معصوم ہیں انہوں نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا۔

لندن میں رہنے والے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین 27 سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے دوران مختلف انکوائریز کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں پہلی مرتبہ 3 جون 2014 کو منی لانڈرنگ سے متعلق تفتیش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بانی ایم کیو ایم الطاف حسین لندن میں گرفتار

2016 میں برطانوی حکام نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات ختم کردی تھیں اور انہیں وہ رقم واپس کردی تھی جو 2014 کے دوران الطاف حسین کے گھر اور دفتر پر مارے گئے چھاپوں کے دوران برآمد کی گئی تھیں۔

یہی نہیں بلکہ الطاف حسین کو ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تفتیش کے دوران بھی سوالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے الطاف حسین کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر کی گئی اشتعال انگیز تقریر کے بعد پاکستان میں ان کی پارٹی کو ان سے لاتعلقی کا اعلان کرنا پڑا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں