مودی کو کھلا خط لکھنے پر بھارت کی 49 نامور شخصیات کےخلاف مقدمہ

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2019
ایف آئی آر مظفر پور میں 49 افراد کے خلاف درج کی گئی — اے ایف پی/فائل فوٹو
ایف آئی آر مظفر پور میں 49 افراد کے خلاف درج کی گئی — اے ایف پی/فائل فوٹو

بھارتی پولیس نے ملک میں مشتعل ہجوم کی جانب سے بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کھلا خط لکھنے پر 49 نامور شخصیات کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر مظفر پور میں 49 افراد کے خلاف درج کی گئی جن میں رام چندرا گوہا، مانی رتنم اور اپرنا سین بھی شامل ہیں جنہوں نے مشتعل ہجوم کی جانب سے پرتشدد واقعات کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مقامی ایڈووکیٹ سدھیر کمار اوجھا نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سوریا کانت تیواری سے کھلا خط لکھنے والے افراد کے خلاف کیس درج کرنے کی درخواست کی تھی۔

مزید پڑھیں: مودی پر 49 شخصیات کی تنقید کے بعد 62 شخصیات کی تعریف

ان کا کہنا تھا کہ 'جوڈیشل مجسٹریٹ نے 20 اگست کو احکامات جاری کیے، میری درخواست منظور کی جس کے بعد آج صدر تھانے میں ایف آئی آر درج ہوئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'تقریباً 50 شخصیات کو ان کی درخواست میں کھلا خط لکھنے کا ملزم ٹھہرایا گیا تھا جنہوں نے مبینہ طور پر ملک کو بدنام کیا اور وزیر اعظم کی بہترین کارکردگی کو نیچا دکھایا ہے اور اس کے علاوہ علیحدگی پسندوں کے موقف کی بھی حمایت کی ہے'۔

پولیس کے مطابق ایف آئی آر کو بھارتی پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے جن میں بغاوت، تکلیف دہ امر، مذہبی جذبات مجروح کرنا اور امن کو متاثر کرنے کے لیے بے عزتی کرنا شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال جولائی کے مہینے میں یہ خط 49 نامور شخصیات نے لکھا تھا جن میں فلم ساز مانی رتنام، انوراگ کشیپ، شیام بینیگال، اداکارہ سومیترا چترجی بھی شامل ہیں۔

کھلے خط میں مسلمانوں، دلِت اور دیگر اقلیتوں کی قتل و غارت فوری طور پر روکنے کا کہا گیا تھا اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ 'اختلاف رائے کے بغیر جمہوریت نہیں ہوتی'۔

خیال رہے کہ بھارت میں گذشتہ 5 سال سے مشتعل ہجوم کے تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایسے واقعات میں زیادہ تر اقلیتی افراد یعنی مسلمان، مسیحی اور نچلی ذات کے ہندوؤں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ہجوم کی جانب سے تشدد کے کئی واقعات میں لوگوں کو مار مار کے ہلاک کیے جانے کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں اور گزرتے وقت کے ساتھ ان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں