مولانا فضل الرحمٰن ’ مذہب کارڈ‘ کا غلط استعمال نہیں کرسکیں گے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2019
وزیراعظم کے مطابق مدرسوں کے طلبا کو مولانا فضل الرحمٰن جیسے لوگوں کی جانب سے گمراہ کیا جارہا ہے— فوٹو: وزیراعظم عمران خان انسٹاگرام
وزیراعظم کے مطابق مدرسوں کے طلبا کو مولانا فضل الرحمٰن جیسے لوگوں کی جانب سے گمراہ کیا جارہا ہے— فوٹو: وزیراعظم عمران خان انسٹاگرام

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن ،پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے کہنے پر حکومت کے خلاف’ مذہب کارڈ‘ کا غلط استعمال نہیں کرسکیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے 27 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال پر کسی خدشے کا اظہار نہیں کیا۔

اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی نے ڈان کو بتایا کہ ’ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) یہ ظاہر کررہے ہیں کہ وہ احتجاج میں حصہ نہیں لے رہے لیکن حقیقت میں دونوں جماعتیں مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت اور اپنے ایجنڈوں کی تکمیل کے لیے انہیں مالی معاونت فراہم کررہی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن 27 اکتوبر کے دن احتجاج پر نظرثانی کریں، وزیر خارجہ کی درخواست

پی ٹی آئی رہنما کے مطابق وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ مولانا فضل الرحمٰن مدرسوں کے معصوم بچوں کو حکومت کے خلاف استعمال کررہے ہیں لیکن مولانا کو معلوم ہونا چاہیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر حکومتی موقف کی کامیابی کے بعد وہ مذہبی کارڈ کا غلط استعمال نہیں کرسکیں گے۔

وزیراعظم کے قریبی ساتھی کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ’ حکومت کا ماننا ہے کہ مدرسوں کے طلبا ہمارے اپنے بچے ہیں لیکن انہیں مولانا فضل الرحمٰن جیسے لوگوں کی جانب سے گمراہ کیا جارہا ہے‘۔

ان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) احتجاج میں براہ راست شریک نہیں ہوں گے تاکہ اگر احتجاج ناکام ہوا تو انہیں نہیں بلکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو مورد الزام ٹھہرایا جائے گا۔

وزیراعظم کے قریبی ساتھی نے بتایا کہ اجلاس نے اتفاق کیا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) دونوں جماعتوں کی جانب سے حکومت مخالف ایجنڈوں کی تکمیل کے لیے بھاری رقم وصول کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کو ایسا بٹھائیں گے کہ وہ اٹھ نہیں پائیں گے، پی ٹی آئی رہنما

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ممکنہ ڈیل کی خبروں سے متعلق وزیراعظم کے قریبی ساتھی نے بتایا کہ ’ وزیراعظم نے اس موقف کو دہرایا کہ قومی دولت لوٹنے والوں کو کوئی چھوٹ نہیں دی جائے گی، عمران خان سابق حکمرانوں کے ساتھ کبھی کوئی ڈیل نہیں کریں گے‘۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے اجلاس کو 7 سے 8 اکتوبر تک دورہ چین سے آگاہ کیا جس کی توجہ پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے منصوبوں کی بحالی پر مرکوز ہوگی۔

اسٹیل ملز کی بحالی

سابق حکمرانو ں کو پاکستان اسٹیل ملز ( پی ایس ایم ) کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے اسٹیل ملز کی بحالی اور اسے منافع بخش ادارہ بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

پاکستان اسٹیل ملز سے متعلق اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین اور روس کی بڑی کمپنیوں نے اسٹیل ملز کی بحالی میں دلچسپی ظاہر کی اور اس حوالے سے دیگر آپشنز بھی زیر غور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا جارہا ہے‘۔

وزیراعظم نے مزید بتایا کہ ’ماضی کے حکمرانوں کی وجہ سے اسٹیل ملز قومی خزانے پر ایک بوجھ بن گئی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے، یہ ایک منافع بخش ادارہ بن کر معاشی نمو میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے‘۔


یہ خبر 5 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں