افغان حکام نے ہمارے کئی قیدی رہا کردیے، طالبان

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2019
ملابرادر کی سربراہی میں طالبان وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی
ملابرادر کی سربراہی میں طالبان وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی

طالبان رہنماؤں نے کہا ہے کہ ان کے سابق شیڈو گورنرز سمیت گروپ کے کئی اراکین کو افغان حکام نے جیلوں سے رہا کردیا ہے۔

خیال رہے کہ امن مذاکرات کے معطل ہونے اور پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں طالبان رہنماؤں کی امریکی نمائندہ خصوصی سے ملاقات کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق طالبان عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبان نے قید میں موجود 3 انجینئرز کو رہا کردیا تاہم اب تک نئی دہلی یا افغان حکومت کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔

اس تمام معاملے پر طالبان عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ ان کو قیادت کی جانب سے میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: طالبان رہنماؤں کی امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کا انکشاف

حکام کا کہنا تھا کہ شمالی مشرقی صوبے کنر اور جنوب مغربی صوبے نمروز کے شیڈو گورنرز شیخ عبدالرحیم اور مولوی رشید ان طالبان میں شامل تھے، جنہیں رہا کیا گیا۔

واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے ملک بھر میں شیڈو حکومت قائم کی گئی ہے جبکہ وہ علاقے جو ان کے زیراثر ہیں وہاں عدالتیں تک قائم ہیں۔

اس معاملے پر جب افغانستان کے محکمہ دفاع اور صدارتی دفتر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

خیال رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے گزشتہ ہفتے طالبان کے سب سے بڑے مذاکرات کار، طالبان تحریک کے شریک بانی اور پاکستان کا دورہ کرنے والے طالبان وفد کے سربراہ ملا عبدالغنی سے ملاقات کی تھی۔

طالبان نے کہا تھا کہ وہ وہاں موجود تقریباً 15 لاکھ افغان مہاجرین کی حالت سے متعلق تبادلہ خیال کرنے اسلام آباد آئے تھے۔

تاہم امریکی حکام کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد ستمبر میں وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستانی حکام سے ہونے والی ملاقات کی پیش رفت کے سلسلے میں اسلام آباد آئے تھے۔

امریکا کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ زلمے خلیل زاد افغان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے پاکستان نہیں گئے لیکن طالبان اور پاکستان نے تصدیق کی تھی کہ دونوں فریقین میں ملاقات ہوئی۔

یہ ملاقات اہم تھی اور گزشتہ ماہ منقطع ہونے والے امن عمل کے بعد زلمے خلیل زاد کے ساتھ پہلی ملاقات تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کے قریب پہنچنے والے امن مذاکرات کو اچانک معطل کرتے ہوئے اسے 'مردہ' قرار دے دیا تھا اور اس کی وجہ طالبان کی جانب سے کیے گئے حملے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت سے کو بتایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور طالبان کا افغان مفاہمتی عمل کی جلد بحالی پر اتفاق

اگرچہ امریکی صدر یہ کہتے ہیں کہ وہ امریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور افغانستان سے اپنی فوج کا انخلا چاہتے ہیں لیکن وہ افغان حکومت پر تنقید کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کے دفاع کے لیے کام نہیں کررہے اور امریکا اور نیٹو کی فوج پر زیادہ انحصار کر رہے۔

اگرچہ زلمے خلیل زاد کی طالبان کے ساتھ ملاقات کی تفصیلات نہیں آئیں لیکن اس طرح کی رپورٹس ہیں کہ دونوں فریقین نے افغان دارالحکومت میں امریکی یونیورسٹی کے 2 پروفیسر ایک امریکی اور ایک آسٹریلین سمیت قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کی گئی۔

واضح رہے کہ امریکی پروفیسر کیون کنگ اور آسٹریلین تیموتھی ویکس کو 7 اگست 2016 کو کابل میں اغوا کیا گیا تھا، بعد ازاں طالبان کی جانب سے 2 افراد کی ویڈیوز جاری کی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں