جرمنی: یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر فائرنگ، 2 افراد ہلاک

09 اکتوبر 2019
حملے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا — فوٹو: اے ایف پی
حملے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا — فوٹو: اے ایف پی

جرمنی کے شہر ہَلے میں یہودیوں کی عبادت گاہ اور تُرک ریسٹورنٹ کے باہر فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق میڈیا اور عینی شاہدین نے کہا کہ حملے کا نشانہ یہودیوں کی عبادت گاہ اور ترک ریسٹورنٹ تھے۔

پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملے میں 2 افراد ہلاک ہوئے۔'

پولیس کی جانب سے پہلے کہا گیا کہ فائرنگ کے بعد حملہ آور گاڑی میں فرار ہوگئے۔

تاہم بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ ایک مشتبہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔

ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حملہ آور ایک تھا یا ایک سے زیادہ تھے۔

واقعے کے بعد ریل کمپنی ڈوئچے بَہن نے کہا کہ 'مرکزی ٹرین اسٹیشن بند کردیا گیا ہے جبکہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: جرمنی: پولیس آپریشن کے دوران فائرنگ، متعدد زخمی

بِلڈ ڈیلی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ضلع پولَس میں فائرنگ کا واقعہ یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر پیش آیا، جبکہ یہودیوں کے قبرستان میں دستی بم بھی پھینکا گیا۔

تاہم ابتدائی طور پر پولیس سے اس موقف کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔

یہودی برادری کے رہنما کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے عبادت گاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم سیکیورٹی اقدامات کی وجہ سے وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ حملے کے وقت عبادت گاہ میں 70 سے 80 افراد موجود تھے۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز دنیا بھر میں یہودی اپنا مذہبی تہوار 'یوم کپور' منا رہے ہیں۔

ایک عینی شاہد نے 'این ٹی وی' نیوز چینل کو بتایا کہ وہ یہودیوں کی عبادت گاہ سے تقریباً 600 میٹر دور واقع ترک ریسٹورنٹ میں موجود تھے جب ہیلمٹ اور ملٹری یونیفارم پہنے ایک شخص نے ریسٹورنٹ کی جانب دستی بم پھینکا۔

مزید پڑھیں: جرمنی: پاکستانی پر حملہ آور عراقی پولیس فائرنگ سے ہلاک

انہوں نے کہا کہ دستی بم دروازے سے ٹکرا کر دھماکے سے پھٹ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حملہ آور نے دکان پر کم از کم ایک بار فائر کیا جس سے یقینی طور پر میرے پیچھے کھڑا شخص ہلاک ہوگیا ہوگا۔'

پولیس ترجمان نے 'این ٹی وی' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزم یا ملزمان کی جانب سے حملے کے محرکات تاحال واضح نہیں ہو سکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں