چاہے کوئی رافیل رکھے یا کچھ اور، پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2019
ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق ہم پوری دنیا سے اصرار کرتے ہیں کہ اس خطے کو ہتھیاروں کی دوڑ میں نہ دھکیلیں  — فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق ہم پوری دنیا سے اصرار کرتے ہیں کہ اس خطے کو ہتھیاروں کی دوڑ میں نہ دھکیلیں — فوٹو: ڈان نیوز

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ ہم ہتھیاروں کی دوڑ کا حصہ نہیں بننا چاہتے، پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے چاہے کوئی رافیل رکھے یا کچھ اور۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیری، بھارتی ظلم و ستم کے باعث مسائل کا شکار ہیں۔

کرتارپور راہداری سے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان ہر سطح پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اٹھا رہا ہے، وہاں لاکھوں لوگ محصور اور کھلی جیل میں بند ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم کشمیریوں کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں، امریکی سینیٹرز کی آمد اور کشمیر کا دورہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ ان اقدامات سے کشمیر کی صورتحال سب کے سامنے آچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر جگہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 سے 3 مرتبہ ثالثی کی پیشکش کی، اس مسئلے کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں اٹھایا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: 'بھارت سفارتکاری اور حالات ٹھیک ہونے سے متعلق لیکچر اپنے پاس رکھے'

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ یہ ایک جہدِ مسلسل ہے بھارت اس معاملے میں تنہا ہوچکا ہے انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ اب کیا کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے فوری پابندیاں ہٹائی جائیں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خاتمہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک طرح سے 80 لاکھ افراد جیل میں بند کیے ہوئے ہیں، وہ انسان ہیں، مسلمان ہیں اور ان کی مدد کی ضرورت ہے۔

’کرتارپور راہداری کے افتتاح کی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی‘

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ہم پُرامید ہیں کہ کرتارپور راہداری اپنے طے شدہ منصوبے تک کھلے گی تاہم اس کے افتتاح کی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے کہ گزشتہ برس وزیراعظم عمران خان کے وعدے کے مطابق کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا جائے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کرتارپور راہداری کے افتتاح کے لیے من موہن سنگھ کو باقاعدہ پاکستان آنے کی دعوت دے دی گئی۔

’پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اور ہتھیاروں کی دوڑ سے متعلق ہمارا موقف ہے کہ پاکستان کسی خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس حکومت کی توجہ انسانی بنیادوں پر ترقی، تعلیم اور صحت پر مرکوز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملیحہ لودھی کو عہدے سے برطرف نہیں کیا گیا، دفتر خارجہ

انہوں نے کہا کہ ہم پوری دنیا سے اصرار کرتے ہیں کہ اس خطے کو ہتھیاروں کی دوڑ میں نہ دھکیلیں لیکن کہیں ضرورت پڑی تو 27 فروری آپ کے سامنے ہے، ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں پھر وہ رافیل ہو یا کچھ اور۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت سے ہمیں کسی خیر کی توقع نہیں، اس لیے ہمیں اس پر کوئی پریشانی نہیں، جو ان کے ساتھ کھڑے ہیں وہ کھڑے رہیں ہم اپنی جگہ پر کھڑے رہیں گے۔

’چینی صدر نے کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی حمایت کی‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے چین کا سرکاری دورہ کیا، جس میں باہمی اور علاقائی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی چینی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں ہوئیں اور ہر شعبے میں تعاون کو بڑھانے پر اتفاق رائے کیا گیا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ تیزی سے آگے بڑھانے کے لیے سی پیک اتھارٹی بنائی گئی اور سی پیک کے اثرات ہر جگہ پہنچنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ چینی صدر نے کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی حمایت کی، اسے نامکمل ایجنڈا قرار دیا۔

’وزیراعظم کے دورہ ایران و سعودی عرب کے امکانات‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران و سعودی عرب کے امکانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دورہ ایران و سعودی عرب پر جلد پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔

’شام میں ترکی کے مثبت کردار کو سراہتے ہیں‘

ترکی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم شام میں موجود تنازع کے سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششوں میں ترکی کے مثبت کردار کو سراہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم 35 لاکھ شامی پناہ گزینوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے پر ترکی کی انسانی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کرتار پور راہداری منصوبہ: معاہدے پر 80 فیصد اتفاق ہوگیا، ترجمان دفتر خارجہ

ترجمان نے کہا کہ ہم خطے میں ترکی کے سیکیورٹی خدشات کو جائز سمجھتے ہیں، پاکستان کی طرح انقرہ بھی دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان، شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے اور جاری رکھے گا، اس امید کا اظہار بھی کرتا ہے کہ جلد ہی شام کے مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے گا جس سے خطے کے تمام اسٹیک ہولڈرز اور فریقین کے خدشات دور ہوں گے۔

’عراق جانے والے زائرین کا معاملہ اٹھایا ہے‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عراق جانے والے زائرین کا معاملہ عراق سے اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عراق جانے والے زائرین کے ویزوں کے حل کے لیے سفارتی کوششیں شروع کردی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں