کرتار پور راہداری منصوبہ: معاہدے پر 80 فیصد اتفاق ہوگیا، ترجمان دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 14 جولائ 2019
ہم نے امن کا پودا لگادیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل — فوٹو: اے پی
ہم نے امن کا پودا لگادیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل — فوٹو: اے پی

پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور راہداری منصوبے پر مذاکرات کا دوسرا دور بھی سو فیصد نتائج سامنے نہ لا سکا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے لیے مزید مذاکرات کی ضرورت پیش آگئی تاہم ترجمان دفتر خارجہ نے 80 فیصد اتفاق رائے کا دعویٰ کیا ہے۔

واہگہ پر بھارتی وفد سے مذاکرات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ 80 فیصد تک طے پاگیا ہے تاہم اسے مکمل کرنے کے لیے مذاکرات کے ایک اور دور کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹریک ٹو مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور ہم نے امن کا پودا لگادیا ہے۔

—فوٹو: ڈاکٹر محمد فیصل ٹوئٹر
—فوٹو: ڈاکٹر محمد فیصل ٹوئٹر

ڈاکٹر محمد فیصل نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ معاہدہ ہونے سے قبل اس کی تفصیلات نہیں بتائی جاسکتیں اور یہی بین الاقوامی اصول ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا بھارت واقعی پاکستان سے تعلقات بہتر کرنے کا خواہاں ہے؟

انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

خیال رہے کہ ’سیاست اور اعتراضات سے قطع نظر مشکل راہوں پر نیا آغاز‘ کے عنوان سے ان مذاکرات کی میزبانی ریجنل پیس انسٹیٹیوٹ نے کی۔

واہگہ بارڈر پر منعقدہ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کی جبکہ 8 رکنی بھارتی وفد کی نمائندگی جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ ایس سی ایل داس نے کی۔

—فوٹو: ڈاکٹر محمد فیصل ٹوئٹر
—فوٹو: ڈاکٹر محمد فیصل ٹوئٹر

ایک روز قبل تقریب کے میزبان اور ریجنل پیس انسٹیٹیوٹ کے بانی رؤف حسن نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’یہاں ہم بالآخر اس مشکل گِرہ کو کھولنے کی کوشش کریں گے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ممکنات کی مہک ہمیشہ مستبقل کے بارے میں میری امیدوں کو برقرار رکھتی ہے، چلیں امن و مصالحت کے لیے کل ایک کام کرتے ہیں‘۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بابا گرونانک کے 550ویں جنم دن پر کرتار پور راہداری کا افتتاح کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-بھارت کشیدگی: مذاکرات کا راستہ کھلنا چاہیے، اماراتی ولی عہد

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ کرتار پور راہداری پر روزانہ کی سطح پر کتنے لوگوں کا انتظام کیا جاسکے گا اس کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا لیکن جس حد تک ہم کام کرسکیں گے وہ کریں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین ٹریک ٹو ڈپلومیسی کا آخری اجلاس گزشتہ سال 28 سے 30 اپریل کو ہوا تھا جو دونوں ممالک کے درمیان ٹریک ٹو کے قدیم ترین اقدامات میں سے ایک تھا۔

رواں برس دونوں ممالک کے تعلقات میں تلخی اور بھارتی انتخابات نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے پچھلے تمام سلسلوں کو روک دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں