جج ویڈیو اسکینڈل: ناصر بٹ کے رشتہ داروں کا 'ہراساں' کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2019
درخواست میں کہا گیا کہ ان افراد کو بھی ہراساں کررہا ہے جن کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے — فائل فوٹو: اسکرین شاٹ
درخواست میں کہا گیا کہ ان افراد کو بھی ہراساں کررہا ہے جن کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے — فائل فوٹو: اسکرین شاٹ

اسلام آباد: جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار ناصر بٹ کے رشتہ داروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کے علاقے رتہ امرال کے رہائشی ناصر بٹ کے بھتیجوں آکاش وحید، رواکھا وحید اور حنظلہ عارف نے درخواست میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل اور ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کے ڈائریکٹر جنرل کو فریق بنایا ہے۔

درخواست گزاروں نے الزام عائد کیا کہ ایف آئی اے، انہیں اور برطانیہ میں مقیم ناصر بٹ کے خاندان کے افراد کو ہراساں کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: جج ویڈیو اسکینڈل: ناصر بٹ کے بھتیجے، قریبی عزیز کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

درخواست میں عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے ’صرف ناصر بٹ کے رشتے داروں کو ہراساں کرنے کے لیے انہیں وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ہیڈکوارٹرز طلب کرنے کے بعد انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی دفعات عائد کردیں جو درخواست گزاروں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے‘۔

اس میں مزید کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے ناصر بٹ کے خاندان کے ان افراد کو بھی ہراساں کررہا ہے جن کا کسی جرم کے ارتکاب سے کوئی لینا دینا نہیں۔

درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ ایف آئی اے کو ہدایت کی جائے صرف ناصر بٹ کے رشتے دار ہونے کی بنیاد پر انہیں اور خاندان کے دیگر افراد کو ہراساں کرنے اور ان پر دباؤ ڈالنا بند کرے۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر ناصر بٹ نے حال ہی میں احتساب عدالت کے سابق جج محمد ارشد ملک کے خلاف شواہد جمع کروائے ہیں۔

ناصر بٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے دستاویزات میں ان کے اور جج ارشد ملک کے درمیان گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ کی تصدیق شدہ کاپیاں، بات چیت کی ویڈیو کم آڈیو ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ، درخواست گزار کا بیان حلفی، آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز کی فرانزک رپورٹس اور دونوں افراد کے درمیان بات چیت کی اصل آڈیو اور ویڈیو-کم-آڈیو ریکارڈنگز کی کاپیوں پر مشتمل یو ایس بی شامل ہیں۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ مذکورہ دستاویزات کو العزیزیہ ریفرنس کیس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کے ریکارڈ میں شامل کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ ویڈیو میں موجود جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم کو دباؤ کے تحت سزا سنانے کا اعتراف کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جج ارشد ملک ویڈیو کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل

خیال رہے کہ چند روز قبل ایف آئی اے نے ناصر بٹ کے بھتیجے حمزہ بٹ اور قریبی عزیز شعیب کو بھی گرفتار کر نے کے بعد مقامی عدالت سے دونوں ملزمان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

دونوں ملزمان کو 4 اور 5 اکتوبر کی درمیانی شب راولپنڈی کے علاقے رتہ امرال میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر گرفتار کر کے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا۔

ناصر بٹ کے چھوٹے بھائی حافظ عبداللہ نے اس حوالے سے تصدیق کی تھی کہ زیر حراست حمزہ بٹ اور ناصر بٹ کے مقتول بھائی عارف کا بیٹا جبکہ شعیب قریبی عزیز ہے۔

واضح رہے کہ 7 ستمبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے ویڈیو لیک کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے دوران تفتیش کوئی ثبوت نہ ملنے کی رپورٹ کے بعد 3 ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور مہر غلام جیلانی کو رہا کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں