فاسٹ فوڈ کھانے کا یہ نقصان آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا

11 اکتوبر 2019
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کیلوریز سے لے کر نمک، چینی اور دیگر اجزا تک، متعدد وجوہات ایسی ہیں جو فاسٹ فوڈ کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیتی ہیں، مگر اب ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ ان غذاﺅں کی پیکنگ کے لیے استعمال ہونے والے میٹریل میں ایک زہریلا کیمیکل موجود ہوتا ہے جو ہمارے جسموں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

درحقیقت جو لوگ گھر کے پکے کھانوں کو ترجیح دیتے ہیں، ان کے جسموں میں ہارمونز کی سطح کو متاثر کرنے والے پی ایف ایس اے کیمیکلز کی سطح ہوٹلوں سے کھانے کے شوقین افراد کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران امریکا کے طویل عرصے تک ہونے والے سروے نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزمنیشن سروے کے ڈیٹا کو دیکھا گیا جس میں 2003 سے 2014 کے دوران کھانے سے پہلے اور بعد میں خون کے نمونوں میں پی ایف ایس اے کیمیکل کی مقدار کو جانچا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ تازہ غذا خصوصاً گھر میں پکے کھانے کو ترجیح دیتے ہیں، ان کے خون میں پی ایف ایس اے کیمیکلز کی سطح فاسٹ فوڈ یا دیگر ریسٹورنٹس کی غذاﺅں کو پسند کرنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

جریدے انوائرمینٹل ہیلتھ پرسیکٹیوز میں شائع تحقیق میں فاسٹ فوڈ کھانے والوں اور گھر کے کھانوں کو پسند کرنے والوں کے جسموں میں پی ایف اے ایس کی سطح کو دیکاھ گیا تھا۔

پی ایف اے ایس کی 5 عام اقسام سروے میں شامل 70 فیصد افراد کے خون میں دریافت کی گئی اور یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جو لوگ فاسٹ فوڈ زیادہ کھاتے ہیں، ان میں 24 گھنٹے بعد بھی پی ایف اے ایس کی سطح کافی زیادہ ہوتی ہے۔

درحقیقت اکثر اس طرح کے کیمیکل انسانی جسم سے تیزی سے گزر جاتے ہیں مگر پی ایف اے ایس برسوں تک موجود رہ سکتا ہے، تو اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ فاسٹ فوڈ کا شوق جسم میں اس کی سطح کو مزید بڑھا دیتا ہے۔

یہ کیمیکل عام طور پر فاسٹ فوڈ کے ڈبوں اور ریپرز پر ہوتا ہے اور چکنائی کی بدولت غذا میں شامل ہوکر جسم میں چلا جاتا ہے۔

ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ پی ایف اے ایس کیمیکلز جسم کے ہارمونز کے قدرتی نظام میں مداخلت کرکے بانجھ پن کے مسائل کا باعث بن سکتے ہیں، جبکہ بچوں کی نشوونما اور سیکھنے کے مسائل کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

یہ کیمیکلز ممکنہ طور پر مدافعتی نظام میں مسائل کا باعث بھی بنتے ہیں کیونکہ یہ ویکسینز پر جسمانی ردعمل عمل کم کردیتے ہیں اور کچھ تحقیقی رپورٹس میں انہیں کولیسٹرول لیول میں اضافے اور کینسر سے بھی جوڑا گیا ہے۔

یہ کیمیکلز جسمانی وزن میں اضافے یا موٹاپے کا باعث بھی بن سکتے ہیں، گزشتہ سال ہارورڈ اور پیننینگٹن بائیومیڈیکل ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ جن لوگوں میں پی ایف اے ایس کی سطح زیادہ ہوتی ہے ان میں موٹاپے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ میٹابولک ریٹ میں تبدیلیاں ہوتی ہیں۔

اس نئی تحقیق کو کرنے والی ٹیم کا کہنا تھا کہ پیک اور پراسیس غذاﺅں کا کم استعمال کرکے لوگ اس کیمیل کے اثرات سے خود کو بچاسکتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم میں شامل لورل شیڈلر کا کہنا تھا کہ ہم سب جاتے ہیں کہ گھر میں پکی غذائیں متعدد وجوہات کی وجہ سے صحت کے لیے بہتر ہوتی ہیں، اس تحقیق کے نتائج سے ایک اور وجہ سامنے آئی ہے کہ تازہ اور گھر میں پکی غذا کو ترجیح دی جائے۔

تحقیق میں دریافت کای گیا کہ جو لوگ زیادہ مچھلی کھاتے ہیں، ان کے جسم میں بھی پی ایف اے ایس کی سطح میں اضافے کا امکان ہوتا ہے جبکہ مائیکرو ویو میں تیار پاپ کارن کھانے کی عادت سے بھی ان کیمیکلز کی سطح بڑھ سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں