فیس بک کی کرپٹو کرنسی کا مستقبل متعارف ہونے سے پہلے ہی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے کیونکہ لبرا نامی پراجیکٹ سے جڑی متعدد کمپنیوں نے خود کو اس سے الگ کرلیا ہے۔

گزشتہ ہفتے 4 اکتوبر کو سب سے پہلے معروف مالیاتی ادارے پے پال نے لبرا ایسوسی ایشن سے نکلنے کا فیصلہ کیا، پھر ماسٹر کارڈ اور ویزا، ای بے ، اسٹرائپ اور مرکیڈو پاگو نے اس ایسوسی ایشن سے علیحدگی اختیار کرلی۔

فیس بک نے بھی جمعے کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ کمپنیاں لبرا کرنسی کے منصوبے سے الگ ہوگئی ہیں۔

مگر اب سی این بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بکنگ ہولڈنگ نے بھی فیس بک کے منصوبے سے خود کو الگ کرلیا ہے، تاہم کمپنی کی جانب سے فی الحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

کمپنیوں کی جانب سے لبرا کرنسی سے علیحدگی کے ساتھ ساتھ فیس بک کو اس حوالے سے امریکی ایوان نمائندگان کی سخت اسکروٹنی کا بھی سامنا ہے جس کے باعث اس پراجیکٹ کا مستقبل غیریقینی صورتحال کا شکار ہوچکا ہے۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اس معاملے میں امریکی کانگریس کی مالیاتی خدمات کی کمیٹی کے سامنے 23 اکتوبر کو بیان بھی دیں گے، جہاں انہیں سخت سوالات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

پے پال کے سابق صدر ڈیوڈ مارکوس فیس بک کی جانب سے لبرا پراجیکٹ کے چیف ایگزیکٹیو ہیں اور انہوں نے ایک ٹوئیٹ میں ماسٹرکارڈ اور ویزا کا اس منصوبے کے ساتھ اتنی دیر تک منسلک رہنے پر شکریہ ادا کیا۔

اے بے کے ایک ترجمان کے مطابق 'ہم لبرا ایسوسی ایشن کے ویژن کا احترام کرتے ہیں، تاہم ای بے نے مزید بانی رکن کی حیثیت سے آگے نہ بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم اس وقت ای بے کے زیرانتظام پیمنٹ تجربے پر کام کررہے ہیں'۔

فیس بک نے رواں سال جون میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ فیس بک متعدد عالمی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر بٹ کوائن کے مقابلے کی کرپٹو کرنسی متعارف کرائی جائے گی۔

فیس بک انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ کرپٹو کرنسی کو 2020 کی پہلی سہ ماہی تک متعدد اداروں کے ساتھ متعارف کرایا جائے گا اور اس کرنسی کو ’لبرا‘ کا نام دیا جائے گا۔

بتایا گیا تھا کہ ’لبرا‘ کو متعدد اداروں کی ایک ایسوسی ایشن کے تحت متعارف کرایا جائے گا جسے ’لبرا ایسوسی ایشن‘ کا نام دیا جائے گا۔

فیس بک نے بتایا تھا کہ ’لبرا‘ کو متعارف کرانے کے لیے فیس بک کے ساتھ 28 شراکت دار موجود ہوں گے جن میں پے پال، ماسٹر، ویزا، ای بے، اوبر، کوائن بیس اور مرسی کارپس سمیت دیگر شامل ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں