بہاولپور: لڑکی کے اغوا، ریپ کے مقدمے میں ڈاکٹرز اور اساتذہ نامزد

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2019
متاثرہ لڑکی اپنے گھر سے 16 اکتوبر کو لاپتہ ہوئی تھی—فائل؛ فوٹو: شٹر اسٹاک
متاثرہ لڑکی اپنے گھر سے 16 اکتوبر کو لاپتہ ہوئی تھی—فائل؛ فوٹو: شٹر اسٹاک

بہاولپور: طالبہ کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کے بعد منشیات دے کر اس کا ریپ کرنے والے ڈاکٹرز اور نجی تعلیمی ادارے کے اساتذہ پر مشتمل ایک گروہ کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈان کو معلوم ہوا ہے کہ سول لائنز پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والد کی شکایت پر 18 اکتوبر کو مقدمہ درج کیا تھا۔

مذکورہ لڑکی ملزمان کے چنگل سے نکلنے اور اُس گھر سے فرار میں ہونے میں کامیاب ہوگئی تھی جہاں اسے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

لڑکی کے والد کے مطابق لڑکی اپنے گھر سے 16 اکتوبر کو لاپتہ ہوئی تھی جس کے بعد اہلِ خانہ نے اس کی تلاش شروع کی، والد کے مطابق متاثرہ لڑکی اس وقت ہسپتال میں زیرِ علاج ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: 45 لڑکیوں کو ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے والے میاں بیوی گرفتار

اس حوالے سے ضلعی پولیس سربراہ کے ترجمان اعجاز حسین شاہ نے ڈان کو بتایا کہ لڑکی کے والد، جو ضیاالدین کالونی کے پراپرٹی ڈیلر ہیں، کی شکایت پر تھانہ سول لائنز میں ایف آئی آر درج کرلی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ نے کہا کہ اس کی 18 سالہ بیٹی کو اغوا اور ریپ کا نشانہ بنایا گیا جو نہم جماعت کی طالبہ ہے اور ماڈل ٹاؤن کے ایک تعلیمی ادارے میں زیرِ تعلیم ہے۔

شکایت کنندہ کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ تعلیمی ادارے میں ان کی بیٹی کی ایک خاتون سمیت 2 ڈاکٹروں اور 2 اساتذہ سے ملاقات ہوئی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق والد نے بتایا کہ جب ان کی بیٹی 2 روز بعد گھر واپس آئی تو اس نے دعویٰ کیا کہ اسے ملزمان نے اغوا کیا آئس دی اور ریپ کا نشانہ بنایا، مذکورہ ملزمان مقدمے میں نامزد کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: شانگلہ میں 10 سالہ بچی کا ریپ، '2 ملزمان' گرفتار

لڑکی کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی آر درج ہوئے 3 روز گزرنے کے باوجود پولیس ملزمان کو گرفتار نہیں کرسکی۔

دوسری جانب اعجاز حسین شاہ نے دعویٰ کیا کہ اطلاع ملنے پر ڈی پی او سرفراز ورک نے شکایت گزار کو پیر کے روز بلا کر ملزمان کے خلاف کارروائی اور انہیں جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔


یہ خبر 22 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں