مشرقی افغانستان میں 2 بم دھماکے، بچے سمیت 7 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2019
خفیہ ادارے کے عہدیداروں کے قافلے پر دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع کا معائنہ کر رہے ہیں — فوٹو: اے پی
خفیہ ادارے کے عہدیداروں کے قافلے پر دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع کا معائنہ کر رہے ہیں — فوٹو: اے پی

افغانستان کے صوبے ننگرہار میں خفیہ ادارے کے عہدیداروں کے قافلے پر طالبان کے حملے میں ایک بچے سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

ننگرہار کے گورنر کے ترجمان آیت اللہ خوگیانی کا کہنا ہے کہ خوفناک دھماکے میں 21 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 6 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: صدارتی انتخاب کے نتائج تاخیر کا شکار

ترجمان کے مطابق قافلے پر دھماکے کے چند گھنٹوں بعد ہی جلال آباد کے داخلی راستے پر چیک پوسٹ پر دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں 6 افراد زخمی بھی ہوئے، دھماکا بس اڈے کے قریب ہوا جہاں عوام کی بڑی تعداد کابل جانے کے لیے موجود تھی۔

حالیہ حملے طالبان کی جانب سے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے حملوں کا ہی سلسلہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان کا قندوز پر ’بڑا‘ حملہ

ننگرہار صوبہ حالیہ سالوں میں سب سے زیادہ تشدد کا شکار رہا ہے جہاں طالبان اور داعش سے منسلک گروہ سرگرم ہیں۔

گزشتہ ہفتے صوبے کی ایک مسجد میں ہونے والے حملے میں تقریباً 60 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

کسی نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی جبکہ طالبان نے حملے کی مذمت کی تھی۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں رواں سال اب تک 8 ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے تنازع کا شکار خطے میں شہریوں کی حفاظت کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

خیال رہے کہ ننگرہار صوبہ طالبان اور داعش کے لیے میدان جنگ بنا رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں