اسکروٹنی کمیٹی کے اجلاس کا ’بائیکاٹ‘، پی ٹی آئی کے خلاف توہین کی درخواست

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2019
پی ٹی آئی ٹیم  نے ای سی پی کی جانب سے 10 اکتوبر کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی آئی ٹیم نے ای سی پی کی جانب سے 10 اکتوبر کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل اور مالیاتی ٹیم کے اسکروٹنی کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کرنے پر الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) میں پارٹی کی قیادت کے خلاف توہین کی درخواست دائر کردی گئی۔

باخبر ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ پٹیشن غیر ملکی فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے اپنے وکیل کے ذریعے دائر کی۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی ٹیم نے ای سی پی کی جانب سے 10 اکتوبر کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا، جس میں اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی خفیہ رکھنے اور درخواست گزار کو کمیٹی اجلاس میں شریک ہونے سے روکنے کی درخواستوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: اسکروٹنی کمیٹی پر پی ٹی آئی کے اعتراضات مسترد

مذکورہ حکم نامے میں ڈپٹی اٹارنی جنرل ثقلین حیدر کی جانب سے ایک پارٹی کی نمائندگی پر بھی سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’جواب دہندہ کے وکیل ثقلین حیدر، جو کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل تعینات کیے گئے ہیں، ان کو کوئی حق نہیں کہ وہ ریاست کے خلاف ایک سیاسی جماعت کی نمائندگی کریں‘۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ ’پی ٹی آئی کے وکیل کو سیاسی جماعت کے بجائے ریاست کے مفاد کا تحفظ کرنا چاہیے کیوں کہ یہ دونوں مختلف چیزیں ہیں اور انہیں چاہیے کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل تعینات ہونے کے بعد سیاسی جماعت کے مفاد پر ریاست کے مفاد کو ترجیح دیں‘۔

ای سی پی کے تفصیلی حکم میں کہا گیا تھا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس ’قانونی عمل کے استحصال کی بدترین تاریخی مثال ہے‘، اس کے ساتھ اس میں پی ٹی آئی کو اسکروٹنی کے عمل میں تاخیر کا بھی قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔

ای سی پی میں دائر درخواست میں پی ٹی آئی کے طرز عمل کا جائزہ لینے اور پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف توہین کی کارروائی کا آغاز کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی سے پی ٹی آئی کا واک آؤٹ

اس کے ساتھ اس سے قبل الیکشن کمیشن کی توہین پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے معافی مانگنے کی روشنی میں مناسب حکم دینے کی بھی درخواست کی گئی۔

اس ضمن میں ڈپٹی اٹارنی جنرل اور غیر ملکی فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے مرکزی وکیل ثقلین حیدر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ’کچھ عرصے کے لیے‘ کیس سے لاتعلقی اختیار کرلی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں الیکشن کمیشن کی جانب سے دیے گئے ’غلط‘ حکم پر تحفظات ہیں۔

ثقلین حیدر نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں نہ تو کوئی نوٹس جاری ہوا نہ ہی سماعت کا موقع ملا جبکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ مناسب قانونی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔

غیر ملکی فنڈنگ کیس

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان سے پارٹی میں اندرونی کرپشن اور سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کے غلط استعمال پر اختلاف کے بعد پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اور درخواست گزار اکبر ایس بابر نے 2014 میں ای سی پی میں غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق کیس دائر کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے سابق رکن اور درخواست گزار اکبر ایس بابر نے 2014 میں ای سی پی میں فارن فنڈنگ کیس دائر کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریباً 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے 'ہنڈی' کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن کی نئی کمیٹی بنانے کی ہدایت

بعد ازاں ایک سال سے زائد عرصے تک اس کیس کی سماعت ای سی پی میں تاخیر کا شکار ہوگئی کیونکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اکتوبر 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی کہ اس کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال سے ای سی پی کو روکا جائے۔

جس کے بعد فروری 2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دائرہ اختیار پر جائزہ لینے کے لیے کیس کو دوبارہ ای سی پی کو بھیج دیا تھا، اسی سال 8 مئی کو ای سی پی کے فل بینچ نے اس کیس پر اپنے مکمل اختیار کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی اس طرح کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی کہ درخواست گزار کو پارٹی سے نکال دیا گیا اور وہ پی ٹی آئی اکاؤنٹس پر سوالات اٹھانے کا حق کھو بیٹھے۔

درخواست گزار کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے اور اس وجہ سے وہ پی ٹی آئی کے کھاتوں سے متعلق سوالات کا حق کھو بیٹھے ہیں۔

علاوہ ازیں مارچ 2018 میں پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ اکاؤنٹس کے معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک اسکروٹنی کمیٹی قائم کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں