آزادی مارچ: جے یو آئی کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ اسلام آباد سے 'گرفتار'

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2019
جے یو آئی رہنما نے بتایا کہ مفتی کفایت اللہ ایک دوست کے فلیٹ پر قیام پذیر تھے —فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر
جے یو آئی رہنما نے بتایا کہ مفتی کفایت اللہ ایک دوست کے فلیٹ پر قیام پذیر تھے —فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد: پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اہم اور مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ کو آزادی مارچ کے حق میں اشتعال انگریز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

مانسہرہ کے ضلعی پولیس افسر نے مفتی کفایت اللہ پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے گزشتہ روز ریلی میں لوگوں کو آزادی مارچ میں شرکت کے لیے اکسایا، کارنر میٹنگز کی اور چندہ جمع کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کا آزادی مارچ کے دوران ریڈ زون میں داخل نہ ہونے کا فیصلہ

ان کی گرفتاری سے متعلق جے یو آئی (ف) کے رہنما عبدالمجید ہزاروی نے تصدیق کی۔

انہوں نے بتایا کہ مفتی کفایت اللہ کو آج (اتوار) صبح ای الیون تھری کی مسجد طوبیٰ کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔

عبدالمجید ہزاروی نے بتایا کہ مفتی کفایت اللہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک دوست کے فلیٹ پر قیام پذیر تھے۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما نے بتایا کہ مفتی کفایت اللہ کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت گرفتار کرکے ہری پور جیل منتقل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری سے متعلق خبروں کی تردید کی۔

اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز نے کسی بھی قسم کی گرفتاری کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کے لیے کہیں چھاپہ نہیں مارا اور نہ ہی کوئی گرفتاری کی۔

علاوہ ازیں ڈان نیوز کو ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کے دفتر سے جاری نوٹی فکیشن کا عکس حاصل ہوا ہے جو گزشتہ روز جاری کیا گیا تھا، اس میں بتایا گیا ہے کہ ضلعی پولیس افسر کی جانب سے مطلع کیا گیا تھا کہ جے یو آئی (ف) کے ضلعی امیر مفتی کفایت اللہ عوامی املاک اور امن و امان کے لیے خطرہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کے موقع پر علما کی ’امن مارچ‘ کی پیشکش

مذکورہ نوٹی فکیشن مٰں ہدایت کی گئی تھی کہ ضلع میں بڑھتی ہوئی مذہبی منافرت کی وجہ سے ڈی پی او مانسہرہ کی جانب سے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری عمل میں لائی جائے۔

ڈی پی او مانسہرہ نے متعلقہ حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ مفتی کفایت اللہ کی مبینہ غیرقانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کریں۔

واضح رہے کہ مذکورہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈپی پی او کیپٹن (ر) اورنگزیب حیدر خان نے پبلک آرڈر آرڈیننس 1960 کے تحت مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی اجازت دی، جس کے تحت انہیں ہری پور سینٹرل جیل میں 30 روز کے لیے حراست میں لیا جا سکے گا۔

واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) نے آج (27 اکتوبر) سے حکومت مخالف مارچ کا آغاز کیا اور اس سلسلے میں 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا جمع ہوں گے۔

اپوزیشن جماعت کے سربراہ کا اس آزادی مارچ کو منعقد کرنے کا مقصد 'وزیراعظم' سے استعفیٰ لینا ہے کیونکہ ان کے بقول عمران خان 'جعلی انتخابات' کے ذریعے اقتدار میں آئے۔

اس آزادی مارچ کے اعلان کے بعد وزیراعظم عمران خان نے جے یو آئی (ف) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کے لیے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک 7 رکنی مذاکراتی کمیٹی قائم کی تھی۔

حکومت اور اپوزیشن کے مابین پہلی مذاکراتی نشست ناکام ہونے کے بعد گزشتہ روز ہونے والی مذاکراتی نشست کسی حد تک کامیاب رہی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے چیئرمین اکرم درانی نے اعلان کیا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے ہمارا متفقہ فیصلہ ہے کہ ہم ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے۔

مزیدپڑھیں: آزادی مارچ: حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات بے نتیجہ ختم

انہوں نے کہا کہ 'آزادی مارچ روڈ پر کریں گے جو طویل نہیں ہوگا تاہم موقع کی مناسبت سے فیصلہ کریں گے'۔

جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام پر پابندی سے متعلق انہوں نے کہا تھا کہ 'تمام جماعتوں کی اس طرح کی تنظیمیں ہیں لہٰذا اس پر پابندی عقل سے باہر ہے'۔

علاوہ ازیں گزشتہ برس دسمبر میں مفتی کفایت اللہ کو مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ مفتی کفایت اللہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں