مولانا فضل الرحمٰن کا آزادی مارچ لاہور کیلئے روانہ

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2019
مولانا فضل الرحمن الصبح 5 بجے قافلے کے ہمراہ ملتان پہنچے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
مولانا فضل الرحمن الصبح 5 بجے قافلے کے ہمراہ ملتان پہنچے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں آزادی مارچ ملتان میں مختصر قیام کے بعد لاہور کے لیے روانہ ہوگیا۔

ملتان میں سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے مولانا فضل الرحمٰن سے ان کے کنٹینر پر ملاقات کی۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات پنجاب مولانا سلیم اللہ قادری کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن رات کو لاہور پہنچیں گے اور ان کا پہلا استقبال ٹھوکر نیاز بیگ پر ہوگا۔

مولانا سلیم اللہ قادری کے مطابق آزادی مارچ آج رات مینارپاکستان کے گراؤنڈ اور سڑکوں پر قیام کرے گا اور ادھر ہی جلسہ بھی ہوگا۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن الصبح 5 بجے قافلے کے ہمراہ ملتان پہنچے تھے۔

مزیدپڑھیں: پشاور ہائی کورٹ کا صوبائی حکومت کو شاہراہیں بند نہ کرنے کا حکم

بلوچستان اور سندھ کے قافلے بھی ملتان سے لاہور کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ مولانا فضل الرحمن نے ایک پارٹی رہنما کے گھر قیام کیا۔

لاہور میں مولانا فضل الرحمٰن دیگر اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی، جمعیت اہل حدیث، جمعیت علمائے اسلام، مسلم لیگ کے استقبالی کیمپ سے بھی گزریں گے۔

مولانا سلیم اللہ قادری کے مطابق ٹھوکر نیاز بیگ سے قافلہ براستہ ملتان روڈ سمن آباد موڑ پہنچے گا۔

انہوں نے بتایا کہ سمن آباد موڑ میں پیپلز پارٹی کی جانب سے قافلہ کا استقبال کیا جائے گا جبکہ چوبرجی چوک پر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے استقبال کیمپ لگایا گیا۔

دھرنوں اور مارچ سے بنیادی حقوق سلب نہیں ہوتے، لاہور ہائیکورٹ

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے مولانا فضل الرحمٰن کا دھرنا روکنے، فوجداری مقدمہ درج کرنے اور بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواستوں پر سماعت ملتوی کردی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئین پاکستان کسی کے بیانات اور سیاسی سرگرمیوں کو نہیں روکتا اور نہ دھرنوں اور مارچ سے بنیادی حقوق سلب نہیں ہوتے آئین پاکستان سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے ۔

جسٹس امیر بھٹی نےمقامی وکیل ندیم سرور اور کی درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ آئین کسی کے بیانات اور سیاسی سرگرمیوں کو نہیں روکتا اور کسی بھی قسم کی ملک منافی سرگرمیوں کو روکنا حکومت کی زمہ داری ہے۔

مزیدپڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن نے کراچی سے آزادی مارچ کا آغاز کردیا

حکومتی وکیل اسرارالہی نے درخواستوں کی مخالفت کی اور عدالت کو یقین دلایا کہ صرف قانون ہاتھ میں لینے پر وفاقی حکومت کارروائی کرے گی۔

درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا تھا کہ مولانا فضل الرحمن انتخابات میں شکست کے بعد مدارس اصلاحات سے بچنے کے لیے دھرنا دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خلاف کراچی سے 'آزادی مارچ' کا آغاز کیا تھا۔

اپوزیشن جماعت کے سربراہ کی جانب سے اس آزادی مارچ کو منعقد کرنے کا مقصد 'وزیراعظم' سے استعفیٰ لینا ہے کیونکہ ان کے بقول عمران خان 'جعلی انتخابات' کے ذریعے اقتدار میں آئے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کا آزادی مارچ کے دوران ریڈ زون میں داخل نہ ہونے کا فیصلہ

کراچی میں خطاب سے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ 'ہم اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے، 25 جولائی کے جعلی انتخابات اور اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے'۔

علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت سے معاہدے ختم کرنے کی خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے معاہدہ اسلام آباد کی انتظامیہ سے ہوا جو برقرار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں