آئی سی سی نے شکیب الحسن پر 2سال کی پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2019
بنگلہ دیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن پر دو سال کی پابندی عائد کردی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن پر دو سال کی پابندی عائد کردی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے بکیز کی جانب سے کی گئی رسائی کے بارے میں رپورٹ نہ کرنے پر بنگلہ دیشی ٹیسٹ اور ٹی20 ٹیم کے کپتان شکیب الحسن پر دو سال کی پابندی عائد کردی ہے۔

بنگلہ دیشی کرکٹ کے سب سے بڑے سپر اسٹار شکیب الحسن آئی سی سی کے اینٹی کرپشن قوانین کی تین شقوں کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے۔

شکیب پر دو سال کی پابندی عائد کی گئی ہے اور وہ دو سال تک مزید کسی بھی قسم کی کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے البتہ انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کر لی جس کے سبب ان کی ایک سال کی سزا معطل کر دی گئی۔

شکیب پر الزام ہے کہ جنوری 2018 میں سہ ملکی سیریز یا/اور 2018 کی انڈین پریمیئر لیگ کے دوران بکیز نے کرپشن اور میچ فکسنگ کے لیے ان سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے اس بارے میں آئی سی سی کو آگاہ نہیں کیا۔

جنوری 2018 میں بنگلہ دیش، سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان سہ ملکی سیریز کے دوران ان سے کرپٹ سرگرمیوں کے لیے دوسری مرتبہ رابطہ کیا گیا لیکن ایک مرتبہ پھر وہ قوانین کے برخلاف رپورٹ نہ کرنے کے مرتکب قرار پائے۔

ان پر تیسرا الزام ہے جس میں کہا گیا کہ 2018 کی انڈین پریمیئر لیگ کے دوران سن رائزرز حیدرآباد اور کینگز الیون پنجاب کے دوران 26اپریل کو کھیلے گئے میچ میں انہیں کرپٹ سرگرمیوں کے لیے رسائی کرتے ہوئے ان میں ملوث ہونے کی دعوت دی گئی لیکن اس بارے میں بھی انہوں نے کھیل کی عالمی گورننگ باڈی یا اپنے بورڈ، لیگ یا ٹیم کے متعلقہ حکام کو کوئی اطلاع نہیں دی۔

آئی سی سی کے قانون کے تحت اگر کوئی کھلاڑی کرپٹ سرگرمیوں کی پیشکش کے حوالے سے اپنے بورڈ، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل یا متعلقہ حکام کو رپورٹ نہ کرے تو وہ جرم کا مرتکب ہوتا ہے جس کے تحت کم از کم 6ماہ اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی سزا دی جا سکتی ہے۔

اس بارے میں آئی سی سی اس لیے زیادہ متحرک ہے تاکہ بکیز اور کرپٹ سرگرمیوں پر اکسانے والے کھلاڑیوں کو فوری طور پر قانون کی گرفت میں لا کر کھیل کو ہر سطح پر کرپشن سے پاک کیا جا سکے۔

شکیب الحسن پر یہ پابندی ایک ایسے موقع پر لگائی ہے جب شکیب اور بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ تھے اور ان پر بورڈ کے خلاف کی گئی ہڑتال کی سربراہی کرنے پر پابندی یقینی نظر آتی تھی۔

بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کا ان دنوں ٹریننگ کیمپ چل رہا ہے لیکن تین میں سے دو دن انہوں نے اس ٹریننگ کیمپ میں رپورٹ نہیں کیا تھا اور اس بارے میں بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کی جانب سے کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا گیا تھا جس کے بعد یہ واضح ہو گئی تھی کہ یقیناً دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔

اگر شکیب اس حوالے سے متعلقہ حکام مطمئن کرنے میں کامیاب رہے تو ان کی سزا میں کچھ کمی متوقع ہے اور وہ 29 اکتوبر 2020 تک انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے اہل ہوں گے۔

آئی سی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ شکیب نے کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کی جانب سے عائد پابندیوں کو تسلیم کر لیا ہے ۔

شکیب الحسن نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اپنے اوپر لگائی گئی پابندی پر بہت افسردہ ہوں لیکن میں بکیز کی جانب سے رسائی نہ کرنے پر لگائی گئی اس پابندی کو قبول کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف جنگ میں آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ کھلاڑیوں پر انحصار کرتا ہے اور میں نے اس سلسلے میں اپنی ذمے داری ادا نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے شائقین کرکٹ اور کھلاڑیوں کی طرح میں بھی کرکٹ کو کرپشن سے پاک دیکھنا چاہتا ہوں اور میں اس سلسلے میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں تاکہ ان کے تعلیمی پروگرام کو سپورٹ کر سکوں اور نوجوانوں کو بتا سکوں کہ وہ غلطی نہ کریں جو میں نے کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں