پاکستان میں 'مقامی آلودگی' اسموگ کی وجہ ہے، ماہرین

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2019
فضائی آلودگی کا سب سے زیادہ اخراج ٹرانسپورٹ سیکٹر سے ہوتا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
فضائی آلودگی کا سب سے زیادہ اخراج ٹرانسپورٹ سیکٹر سے ہوتا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور : ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فضائی آلودگی کا ذریعہ بننے والی وجوہات مقامی ہیں جس کے نتیجے میں اسموگ پھیلتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہورمیں فضائی آلودگی کا انڈیکس بدترین معیار کی فضا کی حد(اے کیو آئی) 550 سے تجاوز کرنے کے باعث ماحولیاتی ماہرین اور کارکنوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

لاہور میں نصب کچھ آلات کے مطابق گلبرگ میں 600 اے کیو آئی ریکارڈ کی گئی جبکہ فضائی آلودگی کے انڈیکس میں بدترین معیار کی فضا کی حد 300-250 ہے جس میں دل اور پھیپڑوں کے امراض کا شکار افراد، بچوں، بوڑھوں کو گھر سے باہر نکل کر کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی سے پرہیز کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

ماحولیاتی پالیسی کے ماہر عمران خالد نے کہا کہ سرد موسم (خزاں اور سردی) میں گرم ہوا، ٹھنڈی ہوا کو آگے نہیں بڑھنے نہیں دیتی جس کے نتیجے میں اسموگ واضح ہوجاتی ہے جو کہ لاہور اور یہاں تک کے اسلام آباد میں بھی نظر آتی ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں خطرناک فضائی آلودگی پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اظہار تشویش

اسلام آباد میں سسٹینیبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ میں ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی کے محکمے کے سربراہ عمران خالد نے کہا کہ ' اسموگ بننے کے کچھ ذرائع میں انتہائی خراب معیار کا ایندھن استعمال کرنے والے گاڑیوں کی آلودگی، گاڑیوں میں آلودگی پر قابو پانے سے متعلق ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی، صنعتی آلودگی، میونسپل اور صنعتی فضلے کو جلایا جانا اور اینٹوں کے بھٹے جو ربڑ کے ٹائر جیسے خراب ایندھن کا استعمال کرتے ہیں یہ سب ذرائع شامل ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال میں فصلوں کی باقیات جلنے اور ہوا کی سمت کی بنیاد پر صورتحال اس وقت مزید خراب ہوگئی ہے اور سرحد پار بھارت کی جانب سے آلودگی بھی پاکستان کو متاثر کرسکتی ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ یہ یاد رکھنا اہم ہے کہ تحقیق سے ظاہر ہوتا پاکستان میں فضائی آلودگی کا ذریعہ بننے والی وجوہات مقامی ہیں۔

عمران خالد نے کہا کہ 'فضا کے تیزی سے خراب ہوتے معیار میں بہتری کے لیے بہت سے قومی اور صوبائی قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا، درحقیقت ہمارے پاس فضائی آلودگی کی سطح کی بروقت نگرانی کے لیے نگرانی کرنے والے آلات مطلوبہ مقدار میں موجود نہیں ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ' اس کمی کے باعث پاکستان ایئر کوالٹی انیشیٹو(پی اے کیو آئی) کی جانب سے آلودگی کی نگرانی کے لیے نجی مانیٹرز نصب کیے گئے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: اسموگ کا ایک سبب فصلوں کی باقیات نذرِ آتش کرنا ہے، تحقیق

عمران خالد نے کہا کہ ' امریکی سفارت خانے نے بھی آلودگی کی نگرانی کے لیے اپنے مانیٹرز کو سفارت خانے اور متعلقہ قونصل خانوں میں نصب کیا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسموگ کمیشن تجاویز کو پورا کرنے اور کلائمٹ مارچ میں شہریوں کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کے حل کے لیے سیاسی رضامندی کی واضح کمی ہے۔

سیکٹورل امیشن انوینٹری فار پنجاب کے مطابق فضائی آلودگی کا سب سے زیادہ اخراج ٹرانسپورٹ سیکٹر سے ہوتا ہے اور تمام سیکٹرز میں سب سے زیادہ 45 فیصد آلودگی ٹرانسپورٹ سے پیدا ہوتی ہے۔

ساتھ ہی انڈسٹری سے 25 فیصد جبکہ زراعت سے 20 فیصد آلودگی پیدا ہوتی ہے، مجموعی طور پر فضائی آلودگی پیدا کرنے والے بڑے سیکٹرز میں پاور، انڈسٹری اور ٹرانسپورٹ شامل ہیں جو آلودگی اور اس کے اخراج میں 80 فیصد کردار ادا کرتے ہیں جس کے نتیجے میں پنجاب میں فوٹو کیمیکل اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے۔

ایگری کلچر ڈپارٹمنٹ اینڈ یونائیٹڈ نیشنز فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن (یو این ایف اے او) کی جانب سے مرتب کی گئی آر اسموگ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ موسم سرما میں مغربی سمت سے ہوا چلتی ہے لہٰذا بھارت سے فصلیں جلائے کے نتیجے میں پیدا ہونے والا دھواں آنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں