رواں مالی سال: 4 ماہ میں ریونیو شارٹ فال ایک کھرب 62 ارب روپے تک جا پہنچا

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2019
ایف بی آر حکام کے مطابق اکتوبر میں ریونیو کلیکشن 3 کھرب 20 ارب روپے رہا—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد
ایف بی آر حکام کے مطابق اکتوبر میں ریونیو کلیکشن 3 کھرب 20 ارب روپے رہا—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی تاریخ میں ایک ماہ کی ڈرامائی توسیع کے باجود پاکستان کا ریونیو شارٹ فال مسلسل بڑھ رہا ہے۔

اس ضمن میں وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینیئر عہدیداروں نے کہا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران صوبائی سطح پر جمع ہونے والا ریونیو 14 کھرب 47 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے 12 کھرب 80 ارب روپے رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 4ماہ میں شارٹ فال ایک کھرب 67 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو ستمبر میں ایک کھرب 13 ارب روپے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کا پہلا جائزہ، ریونیو شارٹ فال پر خصوصی توجہ

مذکورہ فرق میں 5 ارب روپے کی بک ایڈجسٹمنٹ کے بعد معمولی کمی واقع ہوئی اور یہ ایک کھرب 62 ارب روپے کا ہوگیا تھا۔

تاہم سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو 12 کھرب 84 ارب روپے کی مجموعی کلیکشن 2018 میں جمع ہونے والے 11 کھرب 4 ارب روپے سے 16 فیصد زائد ہے۔

ایف بی آر حکام کے مطابق اکتوبر میں ریونیو کلیکشن 3 کھرب 20 ارب روپے رہی جبکہ اس کا ہدف 3 کھرب 76 ارب روپے رکھا گیا تھا یعنی ہدف سے 55 ارب روپے کم آمدن ہوئی تاہم یہ رقم گزشتہ سال کے مقابلے 15 فیصد زیادہ ہے۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ اب تک ٹیکس دہندگان کو مجموعی طور پر 34 ارب روپے واپس ادا کیے جاچکے ہیں، جس میں ماہ اکتوبر میں 4 ارب روپے واپس کیے گئے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر ریونیو کے حصول میں ناکام، شارٹ فال 111 ارب روپے تک پہنچ گیا

ریونیو کلیکشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ 4 ماہ کے دوران سب سے زیادہ 5 کھرب 66 ارب روپے سیلز ٹیکس کے ذریعے حاصل ہوئے جس کے بعد انکم ٹیکس سے 4 کھرب 68 ارب روپے اور کسٹم ٹیکس کے ذریعے ایک کھرب 9 ارب روپے کی آمدنی ہوئی۔

بقیہ فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کے 71 ارب روپے سمیت ایک کھرب 37 ارب روپے کی رقم دیگر ٹیکسز کی مد میں حاصل ہوئی۔

خیال رہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کے 6 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت رواں مالی سال کے لیے ریونیو کا ہدف 50 کھرب 55 ارب 50 کروڑ روپے رکھا تھا۔

مذکورہ آئی ایم ایف فنڈ کے تحت پہلی سہ ماہی کے دوران حکومتی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے مشن پاکستان میں موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں