پاکستان سمیت دنیا بھر میں سرکاری حکام کا فون واٹس ایپ کے ذریعے ہیک کیا گیا

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2019
5 بر اعظموں کے 20 ممالک میں متاثرہ افراد کا بڑا حصہ ہائی پروفائل سرکاری اور فوجی حکام ہیں— اے ایف پی/فائل فوٹو
5 بر اعظموں کے 20 ممالک میں متاثرہ افراد کا بڑا حصہ ہائی پروفائل سرکاری اور فوجی حکام ہیں— اے ایف پی/فائل فوٹو

میسجنگ کمپنی کی تحقیقات کی معلومات رکھنے والے ذرائع کے مطابق پاکستان سمیت امریکا کے اتحادی ممالک کے سینیئر سرکاری حکام کو رواں سال کے شروعات میں واٹس ایپ سے صارف کے فون تک رسائی حاصل کرنے والے ہیکنگ سافٹ ویئر سے ہدف بنایا گیا۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہیکنگ کے حوالے سے واٹس ایپ کی اندرونی تحقیقات کی معلومات رکھنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ '5 بر اعظموں کے 20 ممالک میں متاثرہ افراد کا بڑا حصہ ہائی پروفائل سرکاری اور فوجی حکام ہیں'۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ سرکاری حکام کے اسمارٹ فونز کی ہیکنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ واٹس ایپ پر سائبر مداخلت کے وسیع پیمانے پر سیاسی و سفارتی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: واٹس ایپ کے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے بہترین فیچر متعارف

ذرائع کا کہنا ہے کہ چند متاثرین امریکا، متحدہ عرب امارات، بحرین، میکسیکو، پاکستان اور بھارت سے تعلق رکھتے ہیں تاہم یہ بات معلوم نہ ہوسکی کہ سرکاری حکام ان ہی ممالک سے تعلق رکھتے تھے یا نہیں۔

چند بھارتی شہریوں نے الزام لگایا کہ وہ گزشتہ چند دنوں سے ہدف بنے رہے، ان میں صحافی، اساتذہ، وکلا اور بھارتی دلیت برادری کے رہنما شامل ہیں۔

واٹس ایپ نے رواں ہفتے کے اوائل میں اسرائیلی ہیکنگ ٹول ڈیولپر این ایس او گروپ کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

فیس بک کی ملکیت میں میسجنگ سافٹ ویئر نے الزام لگایا کہ این ایس او گروپ نے ہیکنگ پلیٹ فارم بنایا اور اسے بیچ کر واٹس ایپ کے سرور میں خرابی پیدا کی تاکہ اس کے خریدار 29 اپریل 2019 سے 10 مئی 2019 تک تقریباً 1400 صارفین کے سیل فون ہیک کرنے میں آسانی ہو۔

رپورٹ کے مطابق ہیک ہونے والے واٹس ایپ صارفین کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوئٹر کے مالک کا اکاؤنٹ بھی ہیک کرلیا گیا

ہیکنگ کا نشانہ بننے والے لندن کے انسانی حقوق کے وکیل نے رائٹرز کو تصاویر بھیجیں جس میں یکم اپریل کو ان کے فون میں گھسنے کی کوشش واضح ہورہی تھی۔

تاہم یہ بات واضح نہیں کہ حکام کے فون ہیک کرنے کے لیے اس سافٹ ویئر کا استعمال کس نے کیا تاہم این ایس او کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جاسوسی سافٹ ویئر کو صرف سرکاری صارفین کو ہی فروخت کرتے ہیں۔

این ایس او نے بیان میں کہا کہ 'وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ ان کا گاہک کون ہے یا ہے بھی نہیں، اور نہ ہی وہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں کچھ بتا سکتے ہیں'۔

قبل ازیں انہوں نے کسی قسم کے غلط کام کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی مصنوعات صرف سرکاری حکام کو دہشت گردوں یا مجرمان کو پکڑ نے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

سائبر سیکیورٹی کے محققین نے ان کے اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ این ایس او کی مصنوعات کو بڑے پیمانے پر ہدف کا نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جن میں کسی مخصوص ملک کے مظاہرین کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں