لاہور میں اسموگ سے معمولات زندگی متاثر، سرکاری و نجی اسکولز بند

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2019
اسموگ نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسموگ نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فضا کے معیار کا انڈیکس حد سے بڑھنے سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے، لوگوں کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ شہر میں سرکاری و نجی اسکولز بھی بند ہیں۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اسموگ کی وجہ سے اسکولوں کو بند کیا گیا۔

اس حوالے سے ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بدھ کی رات میں لاہور کا ایئرکوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 200 سے کم ہو کر 500 سے بڑھ گیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور میں اسموگ کی اصل وجہ کیا؟

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹوئٹ کی کہ 'اسموگ میں اچانک اضافے کے باعث لاہور میں تمام اسکولز جمعرات کو بند رہیں گے'۔

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ 'ہم لاہور کی اسموگ کی صورتحال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں، انتظامیہ ہائی الرٹ ہے اور انہیں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فصلوں کو جلانے اور دیگر عوامل جو اسموگ کی وجہ بن رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں'۔

ادھر لاہور یو ایس قونصلیٹ ایئرکوالٹی مانیٹر فیڈ کے مطابق بدھ کی رات 10 بجے اسموگ کی سطح خطرناک تھی اور لاہور کا اے کیو آئی 2.5 سے 580 پی ایم تھا۔

ناسا کی جاری کردہ سیٹلائٹ تصویر جس میں بھارتی پنجاب میں کسانوں کی جانب سے جلائی گئی فصلوں کو دکھایا گیا
ناسا کی جاری کردہ سیٹلائٹ تصویر جس میں بھارتی پنجاب میں کسانوں کی جانب سے جلائی گئی فصلوں کو دکھایا گیا

پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس بھی اس زہریلی ہوا کے بارے میں باخبر تھے اور انہوں نے رات 9 بجکر 52 منٹ پر ٹوئٹ کی کہ 'اس وقت لاہور میں اسموگ غیرمعمولی طور پر بلند سطح پر ہے، صورتحال کو دیکھ رہے ہیں، براہ کرم بچوں کو انتہائی ضروری حالات کے علاوہ باہر لے جانے سے گریز کریں'۔

خیال رہے کہ خارش کرنے والی ہوا، لوگوں کے نظام تنفس کو مشکل بنا رہی تھی اور شام تک یہ پریشان کن صورتحال ہوگئی تھی اور اسی وجہ سے لاہور اسموگ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا تھا۔

ایک ٹوئٹر صارف نے لاہور اسموگ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ 'میری آنکھیں جل رہی ہیں اور میں صحیح طریقے سے سانس نہیں لے سکتی'۔

دوسری جانب ماہرین موسمیات کے مطابق اسموگ میں اچانک اضافہ ہوا کی سمت کی تبدیلی کی وجہ سے ہوا ہے، جو بھارت سے دھواں اور دیگر آلودگی کو ساتھ لائی، ساتھ ہی انہوں نے یہ پیش گوئی کی کہ جمعرات کو بارش سے فضا کا معیار بہتر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: اسموگ کا ایک سبب فصلوں کی باقیات نذرِ آتش کرنا ہے، تحقیق

ادھر ماہرین صحت نے لوگوں خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کو مشورہ دیا ہے وہ گھروں کے اندر رہیں اور زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں۔

علاوہ ازیں طلبہ کے ایک گروپ نے اے کیو آئی پیمائش کے نظام میں تبدیلی اور اسموگ پالیسی پر عملدرآمد کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

گزشتہ 4 برس سے اسموگ کا سیزن جاری ہے جبکہ اس سیزن کو لاہور کا 5واں سیزن کہا جارہا ہے اور جس کی وجہ سے نومبر سے فروری تک زہریلے دھویں کی پرتوں کے باعث لوگ دھوپ اور شام کے وقت کی توجہ سے محروم ہوگئے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

talha Nov 07, 2019 03:04pm
2 ya 3 saal sey Lahore keh mosam ka beda gharq kar diya gaya hai.....