نواز شریف کے معاملے پر حکومت نے بلیک میل نہیں کیا، صدر مملکت

14 نومبر 2019
میں سمجھوتہ کرنے والا صدر نہیں ہوں، صدر مملکت عارف علوی — فوٹو: ڈان نیوز
میں سمجھوتہ کرنے والا صدر نہیں ہوں، صدر مملکت عارف علوی — فوٹو: ڈان نیوز

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے معاملے پر حکومت نے بلیک میلنگ نہیں کی جبکہ حکومت کو اگر اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ کرنا ہے تو قانون بدلنے کی ضرورت ہوگی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 'نواز شریف بیمار تو ہیں اس میں کوئی شک نہیں، لیکن عوام کی جانب سے سوال کیا جاتا ہے کہ کیا ہم ہر کسی سے ایک جیسا سلوک کر رہے ہیںِ؟ اس معاملے کا کوئی نہ کوئی حل وزیر اعظم، ان کی کابینہ اور ملک کا آئین نکالے گا جبکہ میں نہیں سجھتا کہ نواز شریف کے معاملے میں حکومت نے بلیک میلنگ کی۔'

انہوں نے کہا کہ 'حکومت کو اگر اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ کرنا ہے تو قانون بدلنے کی ضرورت ہوگی، یہ نہیں ہو سکتا کہ قانون نظر انداز کرکے کسی کو جیل میں رہنے دیا جائے اور کسی کو آزادی دے دی جائے، برابری کی مثال قائم کرنی پڑے گی اور درمیانی راستہ نکالنا پڑے گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف کو صدارتی معافی دینا سیاسی فیصلہ ہوگا جس کے لیے مجھے ایڈوائز بھیجی جاسکتی ہے، لیکن میرا اپنا دماغ یہ کہتا ہے کہ ہر معصوم کو وہ رعایت ملنی چاہیے جو ہم دوسروں کو بھی دے سکیں اور اصول یہی ہے کہ اگر رعایت دی جائے تو پھر سب کو دی جائے، جبکہ میں سمجھوتہ کرنے والا صدر نہیں ہوں۔'

صدر عارف علوی نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اور ان کے کیس کے حوالے سے کہا کہ 'سنگین غداری کرپشن سے بڑا جرم ہے تاہم پرویز مشرف کے کیس کی تفصیلات نہ ہونے کی وجہ سے اس پر بات نہیں کر سکتا۔'

انہوں نے عدالت پر حکومت کے دباؤ کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'میں اس بات پر انتہائی حیرت کا اظہار کروں گا اگر کوئی مجھ سے کہے کہ سپریم کورٹ پر حکومت کا دباؤ ہے، میں اس سے مکمل اختلاف کرتا ہوں، عدلیہ مکمل طور پر آزاد ہے اور میں اس کی آزادی کی پشت پناہی کروں گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اسٹیبلشمنٹ کسی کو غیر مستحکم نہیں کر رہی، احتجاج جمہورت کا حصہ ہیں، سیاسی کارکن کے طور پر میں نے بھی احتجاج کیا اور شاہراہیں بند کیں، جبکہ احتجاج کے دوران گرفتار بھی ہوا اور سزا بھی ہوئی۔'

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ سے متعلق صدر مملکت نے کہا کہ 'ہمیں ان کے احتجاج سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن اعتراض یہ ہے کہ آزادی مارچ نے کشمیر سے توجہ ہٹا دی، جبکہ کسی مجمع کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دیا جاسکتا۔'

سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے ریفرنس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں عدالت نہیں، معاملے کی تحقیقات میں نہیں کر سکتا لیکن میں نے ریفرنس میں جو اپنی قانونی رائے دی ہے وہ کسی چیز کو دیکھ کر بنائی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں متعدد آرڈیننسز جاری کے جانے سے متعلق ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ 'پارلیمنٹ کی موجودہ صورتحال افسوسناک ہے، پارلیمنٹ کا کام قانون بنانا ہے جو وہ نہیں کر رہی۔'

انہوں نے کہا کہ 'آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری پر پہلے ہی دستخط کر چکا ہوں، جبکہ سمری پر دستخط کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں۔'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں