حکومت نے ایران سے ٹماٹر درآمد کی اجازت دے دی

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2019
حکومت نے ٹماٹر کی درآمد پر 5.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس پر چھوٹ نہیں دی۔—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
حکومت نے ٹماٹر کی درآمد پر 5.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس پر چھوٹ نہیں دی۔—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

حکومت نے مقامی منڈی میں ٹماٹر کے ہوش ربا اضافے کے پیش نظر ایران سے ٹماٹر درآمد کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایران سے ایک مہینے کے لیے ٹماٹر درآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔

مزیدپڑھیں: 'کراچی میں ٹماٹر 17 روپے کلو دستیاب ہے، جاکر چیک کرلیں'

مذکورہ فیصلہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی (ایم این ایف ایس)، درآمد کنندگان ، وزارت تجارت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں کیا گیا۔

ایم این ایف ایس کے وفاقی سکریٹری محمد ہاشم پوپلزئی نے ملاقات کے بعد ڈان کو بتایا 'ہاں ، ہم نے ایران سے ٹماٹر کی درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے'۔

فیصلے کے مطابق درآمد کنندگان کو گھریلو مارکیٹ میں فروخت کے لیے تین سے چار ہفتوں تک ایران سے ٹماٹر خریدنے کی اجازت ہوگی۔

اگرچہ حکومت نے خریداری کے لیے کوٹے کی وضاحت نہیں کی تاہم ٹماٹر درآمدات کے لیے 13 دسمبر کی ڈیڈ لائن طے کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹماٹر دستیاب نہیں؟ تو اس کا متبادل جان لیں

دوسری جانب حکومت کو یقین ہے کہ سندھ سے اگلے دو سے تین ہفتوں میں ٹماٹر اور پیاز کی نئی فصل مارکیٹ میں آجائے گی۔ اس دوران ایران سے درآمدات کسی حد تک اس خلا کو پُر کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔

توقع ہے کہ اگلے چار دن میں ٹماٹر پاکستان پہنچ جائیں گے۔

پاکستان کی جانب سے تفتان بارڈر پر ٹماٹروں کی ترسیل کے لیے ایران کا محکمہ سرٹیفکیٹ پیش کرےگا۔

دوسری طرف حکومت نے ٹماٹر کی درآمد پر 5.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس پر چھوٹ نہیں دی۔

اس ٹیکس کے اثرات کا تخمینہ لگ بھگ 2 روپے فی کلو ہے تاہم ٹماٹر کی درآمد کسٹم یا سیلز ٹیکس کے تابع نہیں ہے۔

مزیدپڑھیں: حکومت کا ایران سے ٹماٹر درآمد کرنے پر غور

خیال رہے کہ سبزیوں کی فراہمی میں آنے والے تعطل کی ایک وجہ بھارت کے ساتھ واہگہ بارڈر سے درآمد نہ ہونا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر نئی دہلی سے تجارت رکنے کے باعث بھی مقامی مارکیٹ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

تاہم حکومت کی جانب سے 3 اہم ترین سبزیوں ٹماٹر، پیاز اور آلو کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی چھوٹ کا فیصلہ کیا جانا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Nov 14, 2019 03:08pm
Khud ham nnay apni food production kiun nahin bhdhaiee?