سیز فائر کے باوجود اسرائیل کا پھر فلسطین پر فضائی حملہ

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2019
اسرائیل نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی بستیوں کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی بستیوں کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل نے سیز فائر کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطین پر پھر فضائی حملے کیے ہیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے اور ایران نے ایک مرتبہ پھر فلسطین کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے جمعہ کو حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فضائی حملوں میں فلسطینی اسلامی جہاد کے مزاحمتی گروپوں کو نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کا گھر پر فضائی حملہ، فلسطینی کمانڈر ہلاک

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق حملے میں زخمی ہونے والے دو افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی رواں ہفتے اسرائیل کی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں 8 بچوں اور خواتین سمیت 34 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

اس کے بعد فلسطین کے مختلف مزاحمتی گروپوں نے اسرائیل خصوصاً تل ابیب پر 400 سے زائد راکٹ فائر کیے تھے جس سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا تھا۔

تاہم کئی دن تک جھڑپوں کے بعد جمعرات کی صبح دونوں فریقین نے سیز فائر اور مزید حملے نہ کرنے پر اتفاق کر لیا تھا اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ مصری حکام نے بھی سیز فائر کی تصدیق کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی آخر جائیں تو جائیں کہاں؟

تاہم چند گھنٹے بعد ہی صورتحال نے اس وقت ڈرامائی موڑ لیا تھا جب اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے سیز فائر سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری غزہ کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔

جمعرات کو سیز فائر کے اعلان سے قبل اسرائیل کے فضائی حملے میں بچوں سمیت ایک ہی گھر کے 5 افراد شہید ہو گئے تھے البتہ اسرائیل نے اپنی اس کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ فضائی حملہ اس گھرانے کے سربراہ اور بچوں کے والد رسمی ابو ملحوظ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا جو مبینہ طور پر کسی جہادی تنظیم کا حصہ تھے۔

لیکن رسمی کے پڑوسیوں اور دیگر اہل محلہ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ رسمی ابو ملحوظ کسی بھی مزاحمتی گروپ کا حصہ نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل، فلسطین میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی کے بعد جنگ بندی

اسرائیل کے تازہ حملوں کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور فلسطینی عوام نے اسرائیل کے اس قتل عام کے خلاف جوابی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر ایران نے فلسطین کی ہر طرح سے مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے دیگر اسلامی ممالک سے ان کی پیروی کرنے کی درخواست کی ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں منعقدہ اسلامی اتحاد کانفرنس میں اسلامی ممالک کے سفرا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب آنے کے بعد سے اب تک ہم مستقل فلسطینی عوام کی مدد کر رہے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا پوری مسلم دنیا کا فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین اور اس کی آزادی کے حق میں ہیں لیکن اسرائیل کے خاتمے کا ہرگز مطلب یہودیوں کا خاتمہ نہیں بلکہ ہمارا ان سے کچھ بھی لینا دینا نہیں کیونکہ ہمارے اپنے ملک میں یہودیوں کی بڑی تعداد پرامن طریقے سے زندگی گزار رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سی این این نے فلسطین کی حمایت پر تبصرہ نگار کو برطرف کردیا

خامنہ ای نے کہا کہ اسرائیل کے خاتمے سے جعلی صہیونی ریاست کا صفایا ہو جائے گا اور پھر اس زمین کے اصلی مالک فلسطینی عوام چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی یا یہودی، وہ خود اپنی حکومت کا انتخاب کر سکیں گے۔

انہوں نے فلسطین کو مسلمانوں کے لیے سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر آج مسلمان ملکوں میں ذرہ بھر بھی اتحاد ہوتا تو مسلم دنیا میں اتنے مسائل نہیں ہوتے۔

تبصرے (0) بند ہیں