عراق: مظاہرین نے ام قیصر بندرگاہ کا داخلی راستہ بند کردیا

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2019
مظاہرین نے بندرگاہ میں ملازمین اور ٹینکرز کو داخل ہونے سے روک دیا جس کی وجہ سے بندرگاہ کے  آپریشنز 50 فیصد تک کم ہوگئے — فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین نے بندرگاہ میں ملازمین اور ٹینکرز کو داخل ہونے سے روک دیا جس کی وجہ سے بندرگاہ کے آپریشنز 50 فیصد تک کم ہوگئے — فوٹو: اے ایف پی

بصرہ میں عراقی بندرگاہ کے داخلی راستے کو مظاہرین نے ایک مرتبہ پھر بند کردیا جبکہ ملازمین اور ٹینکرز کو داخل ہونے سے روک دیا جس کی وجہ سے بندرگاہ کے آپریشنز 50 فیصد تک کم ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اگر یہ رکاوٹ ایسے ہی جاری رہی تو آپریشنز مکمل طور پر بند ہوجانے کا خدشہ ہے۔

اس سے قبل بندرگاہ کے دروازے کو مظاہرین نے 29 اکتوبر سے 9 نومبر تک بند رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: اقوامِ متحدہ، آیت اللہ کا عراق سے انتشار کے خاتمے کیلئے اصلاحات کا مطالبہ

واضح رہے کہ ام قیصر عراق کی اہم ترین خلیجی بندرگاہ ہے، یہاں اناج، تیل اور چینی جیسی اشیا بیرون ملک سے آتی ہیں اور اس سے ملک کو غذا فراہم ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ عراق کا غذائی انحصار بیرون ممالک سے درآمد کی گئی اشیا پر ہوتا ہے۔

حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت بندش کی وجہ سے ملک کو پہلے ہفتے میں ہی 6 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

یاد رہے کہ بغداد اور جنوبی عراق میں اکتوبر کے آغاز سے جاری احتجاج میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عراق میں یہ سب کیا ہورہا ہے؟

عراق میں جاری یہ مظاہرے 2003 میں صدام حسین کی ہلاکت کے بعد سے سب سے بڑے مظاہرے ہیں۔

احتجاجی مظاہرین، سیاسی نمائندگان کو غیر ملکی مفاد کے لیے کام کرنے اور کرپٹ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے احتجاج کے لیے شہری نافرمانی جیسے ہڑتال، ٹریفک روکنا اور بندرگاہیں یا تیل تنصیبات بند کرنا، جیسے حربے استعمال کیے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں