بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.63 فیصد کمی

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2019
حکومت نے مالی سال 20-2019 میں ہدف 3.1 فیصد  مقرر کیا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی
حکومت نے مالی سال 20-2019 میں ہدف 3.1 فیصد مقرر کیا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان میں بڑے پیمانے پر پیداوار (لارج اسکیل مینوفیکچرنگ) مستقبل قریب میں بہتر معاشی ماحول میسر نہ ہونے کی وجہ سے 6 ماہ کے عرصے میں کم ہونے لگی۔

ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ایل ایس ایم انڈیکس میں مالی سال 20-2019 کے تیسرے ماہ میں سالانہ بنیاد پر 5.63 کمی ریکارڈ کی گئی۔

مزیدپڑھیں: مانیٹری پالیسی اسٹیٹمنٹ پر کچھ سوالات

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020 کے 3 ماہ میں بڑی صنعت 5.91 فیصد تنزلی کا شکار رہی۔

اس سے قبل مالی سال 19-2018 میں ایل ایس ایم کے 3 شعبوں میں مقررہ ہدف 8.1 فیصد تھا جس کے مقابلے میں 3.64 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ حکومت نے مالی سال 20-2019 میں 3.1 فیصد کا ہدف مقرر کیا تھا۔

فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق حالیہ ماہ میں الیکٹرانک مصنوعات میں 21.53 فیصد، کیمیکلز میں 4.97 فیصد، پیٹرولیم مصنوعات میں 7.82 فیصد اور آئرن اور اسٹیل کی مصنوعات میں 17.87 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 7 فیصد کمی

مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شعبوں کے لحاظ سے آئل کمپنیوں کی ایڈوائزری کمیٹی کے تحت 11 پیداواری اشیا میں 0.51 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ وزارت صعنت و پیداوار کے 36 اشیا 3.48 فیصد گراوٹ کا شکار رہے اور صوبائی بیورو شمارات کی 65 اشیا میں 1.63 فیصد کمی رہی۔

ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال میں صنعتی شعبے میں غیر معیاری کارکردگی مجموعی طور پر معاشی سست روی پر اثرانداز ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایل ایس ایم 80 فیصد مینوفیکچرنگ پر مشتمل ہے اور مجموعی طور پر جی ڈی پی کا 10.7 فیصد بنتا ہے، اس کے برعکس، چھوٹی صنعتوں کی پیداوار 13.7 فیصد ہے اور یہ جی ڈی پی کا 1.8 فیصد بنتا ہے۔

محکمہ شماریات کے مطابق کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے آٹوموبل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے ممکنہ خریدار پریشان رہے۔

مزیدپڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 10.6 فیصد کمی

مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سالانہ بنیادوں پر اس مالی سال کے دوسرے مہینے کے دوران مذکورہ شعبے کی فروخت میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق ٹرک کی پیداوار میں 20.32 فیصد، بسوں کی 64.75 فیصد، جیپس اور کاروں میں 52.70 فیصد، ایل سی وی میں 25.37 فیصد، موٹرسائیکل میں 25.37 فیصد اور ٹریکٹروں کی 25.69 فیصد کمی رہی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ قیمتوں میں ریگولیٹری ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے دواسازی کا شعبہ بھی متاثر رہا جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے درآمدی شعبے پر دباؤ بڑھا۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس کے نتیجے میں سیرپ کی پیداوار میں 20.21 فیصد، ٹیبلیٹس میں 0.48 فیصد اور انجیکشن میں 6.15 فیصد میں کمی جبکہ کیپسول میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید برآں اسی طرح گنے کی کم پیداوار اور پچھلے سال کی انوینٹریوں سے آگے بڑھنے سے چینی کی صنعت کو مزید نقصان پہنچا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 3 فیصد کمی

محکمہ شماریات کے مطابق تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے کے نتیجے میں غیر دھاتی معدنی مصنوعات سیمنٹ میں ستمبر میں 5.28 فیصد تک اضافہ ہوا تھا۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ خوردنی تیل کی پیداوار اور چائے میں بالترتیب 0.40 فیصد اور 14.37فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

تاہم سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اسی مہینے میں ویجیٹیبل آئل کی پیداوار میں 0.97 فیصد اضافہ ہوا۔


یہ خبر 23 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں