سعودی عرب کی فارمولا ریس میں حصہ لینے والی پہلی خاتون

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2019
ریما جفالی نے ڈرائیونگ پر دہائیوں سے عائد پابندی کے خاتمے کے چند ماہ بعد اپنا پہلا ڈیبیو کیا تھا — فوٹو: اے ایف پی
ریما جفالی نے ڈرائیونگ پر دہائیوں سے عائد پابندی کے خاتمے کے چند ماہ بعد اپنا پہلا ڈیبیو کیا تھا — فوٹو: اے ایف پی

الدرعیہ : ریما جفال مردوں کے لیے مختص سمجھے جانے والے کھیل کار ریسنگ میں حصہ لینے والی پہلی سعودی خاتون بن گئیں۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے ' اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جون میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ہٹائی تھی۔

27 سالہ ریما جفالی نے ڈرائیونگ پر دہائیوں سے عائد پابندی کے خاتمے کے چند ماہ بعد اپنا پہلا ڈیبیو کیا تھا اور اب انہوں نے سعودی دارالحکومت ریاض کے مضافاتی مقام الدرعیہ میں جیگوار آئی پیس ای ٹرافی میں حصہ لیا ہے۔

ریما جفالی نے سیاہ اور سبز رنگ کی جیگوار آئی پیس الیکٹرک اسپورٹس گاڑی میں بیٹھے ہوئے کہا کہ ' گزشتہ برس خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی اٹھائی گئی تھی اور میں نے کبھی پیشہ وارانہ طور پر ریسنگ کی توقع نہیں کی تھی'۔

مزید پڑھیں: سعودی شاہراہوں پر خواتین کا راج

الدرعیہ میں واقع ریسنگ سرکٹ کے قریب دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ' حقیقت یہ ہے کہ میں پیشہ وارانہ طور پر ریسنگ کررہی ہوں، جو حیران کن ہے'۔

ریما جفالی کا تعلق جدہ کے مغربی علاقے سے ہے اور انہوں نے امریکا میں تعلیم حاصل کی تھی اور وہ ' وی آئی پی' گیسٹ ڈرائیور کے طور پر ریس میں شرکت کرکے پہلی سعودی خاتون بن گئیں ہیں۔

سعودی عرب کی اسپورٹس اتھارٹی کے سربراہ شاہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل نے اسے سعودی عرب کے لیے اہم لمحہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ' پروفیشنل ریسنگ ڈرائیور ہونے کی حیثیت سے ہزاروں افراد ریما جفالی کا حوصلہ بڑھائیں گے'۔

خیال رہے کہ ریما جفالی نے رواں برس اپریل میں برینڈز ہیچ میں فارمولا 4 برٹش چیمپئن شپ میں پہلی مرتبہ حصہ کیا اور ان کے پاس ریسنگ کا ایک سالہ تجربہ ہے۔

تاہم وہ نوعمری سے فاسٹ کارز کا شوق رکھتی ہیں اور فارمولا ون دیکھتی رہی ہیں۔

چند سال قبل تعلیم کی غرض سے امریکا جانے کے بعد انہوں نے ڈرائیونگ ٹیسٹ پاس کیا تھا اور اب ان کا شمار اپنے آبائی ملک میں ریسنگ لائسنس حاصل کرنے چند سعودی خواتین میں ہوتا ہے جو پیشہ وارانہ ریس کے لیے لازمی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا

یہاں تک کہ سعودی عرب سے باہر بھی چند سعودی خواتین نے پیشہ وارانہ طور پر ریسنگ کی ہے۔

ریما جفالی نے کہا کہ ' کئی خواتین جنہیں ڈرائیونگ سیکھنے کا موقع نہیں ملا تھا ان کے لیے گاڑی چلانا یقینی طور پر کچھ خوفناک ہے'۔

انہوں نے کہا کہ لی مینز کی ون ڈے ریس میں جانا ان کا خواب ہے، یہ ریس فرانس میں ہوتی ہے جس کا دورانیہ 24 گھنٹے پرمشتمل ہوتا ہے اور اسے دنیا کے معتبر ترین اور لرزہ خیز مقابلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

ریاض میں وہ سیزن کے کھلاڑیوں کے خلاف ریس کررہی ہیں لیکن وہ کوئی پوائنٹس اسکور نہیں کریں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں