ملک میں پولیو کے خاتمے کیلئے نیشنل اسٹریٹجک ایڈوائزری گروپ تشکیل

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2019
پولیو کوآرڈینیٹر کے مطابق گروپ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کی سابق فوکل پرسن برائے پولیو شامل ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیو کوآرڈینیٹر کے مطابق گروپ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کی سابق فوکل پرسن برائے پولیو شامل ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے اہم سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل نیشنل اسٹریٹجک ایڈوائزری گروپ تشکیل دے دیا۔

خیال رہے کہ صحت کے عالمی فورم پر پاکستان کے سیاسی مسائل کو موضوع بحث لاتے ہوئے بین الاقوامی مانیٹرنگ بورڈ (آئی ایم بی) نے کہا تھا کہ ’ملک میں پولیو پروگرام اور انسداد پولیو ویکسین دینے کا عمل سیاسی فٹ بال بن چکا ہے‘ بعدازاں ‏حکومت نے مذکورہ اقدام اٹھایا۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) برائے پولیو کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان کی مشاورت سے نیشنل اسٹریٹجک ایڈوائزری گروپ (این ایس اے جی) تشکیل دیا گیا جس کی قیادت وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کریں گے'۔

مزید پڑھیں: ملک میں پولیو کے 5 نئے کیسز رپورٹ، رواں برس تعداد 91 ہوگئی

انہوں نے بتایا کہ 'نیشنل اسٹریٹجک ایڈوائزری گروپ میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی حکومت کی سابق فوکل پرسن برائے پولیو شہناز وزیر علی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی سابق فوکل پرسن برائے پولیو عائشہ رضا فاروق اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقبل مندوب ضمیر اکرم شامل ہوں گے'۔

رانا محمد صفدر نے کہا کہ 'ایڈوائزری گروپ میں شامل دیگر ارکان میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے چیئرمین اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن خالد مگسی، پارلیمانی سیکریٹری برائے قومی صحت سروسز ڈاکٹر نوشین حامد اور سندھ اسمبلی سے پاکستان تحریک انصاف کے قانون ساز ڈاکٹر سنجے گنگوانی شامل ہیں'۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل ملک میں پولیو کے مزید 5 کیسز سامنے آنے کے بعد رواں برس رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 91 ہوگئی جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد 8 تھی۔

ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے کہا کہ 'ہم بیماریوں کی وجہ سے اپنے بچوں کو کھونا برداشت نہیں کرسکتے جن پر باقی دنیا منظم اجتماعی کوششوں کے ذریعے موثر طریقے سے قابو پاچکی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو کیسز میں اضافے کے پسِ پردہ سیاسی وجوہات کارفرما ہیں، عالمی ادارہ

انہوں نے کہا کہ ' این ایس اے جی گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے اور اس سے صحت کے شعبے کو درپیش کئی مسائل پر قابو ہانے خصوصاً پولیو کے خاتمے میں مدد ملے گی'۔

این ایس اے جی سے متعلق مزید تفصیلات دیتے ہوئے رانا محمد صفدر نے کہا کہ ' ہم معمول کے حفاظتی ٹیکوں پر توجہ مرکوز کریں گے کیونکہ پاکستان میں روزانہ 20 ہزار بچے پیدا ہوتے ہیں اور اگر انہیں ویکسین نہ دی جائے تو ان میں قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ' ہم اس حوالے سے ٹیم دوبارہ تشکیل دیں گے جو گزشتہ برس ختم کردی گئی تھی'۔


یہ خبر 24 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں