سی پیک پر ایلس ویلز کا بیان 'پرانے الزامات' ہیں، چین

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2019
ایلس جی ویلز نے الزام لگایا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کو کرپشن سے متعلق تحقیقات میں استثنیٰ حاصل ہے — فائل فوٹو: چینی وزارت خارجہ ویب سائٹ
ایلس جی ویلز نے الزام لگایا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کو کرپشن سے متعلق تحقیقات میں استثنیٰ حاصل ہے — فائل فوٹو: چینی وزارت خارجہ ویب سائٹ

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز کے حالیہ بیانات کو چین، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے خلاف پرانے الزامات کی تکرار قرار دے دیا۔

پریس بریفنگ کے دوران گینگ شوانگ نے کہا کہ ایلس ویلز کے دعوؤں کو پاکستان میں تعینات چین کے سفیر، اسلام آباد میں وزیر خارجہ سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداران نے مسترد کردیا۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایلس ویلز کے بیان کو مسترد کیا اور کہا کہ 'چین اور پاکستان بارہا ایسے الزامات کی وضاحت اور تردید کرتے رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'امریکا میں کچھ افراد نے وہی پرانا اسکرپٹ استعمال کیا، وہ باز نہیں آتے جبکہ یہ شو مکمل تباہی بن چکا ہے اور سامعین کی جانب سے ناپسندیدگی کے اظہار کے باوجود وہ اسٹیج سے نہیں اترتے'۔

مزید پڑھیں: امریکا، سی پیک میں کرپشن کے الزامات میں احتیاط کرے، چین

گینگ شوانگ نے کہا کہ چین، پاکستان کے عوام کے مفادات کو ترجیح دیتا ہے اور زور دیا کہ سی پیک کے منصوبے سے مقامی افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے، ٹرانسپورٹیشن، توانائی اور انفرا اسٹرکچر میں بہتری آئی۔

چینی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سی پیک کے منصوبوں نے پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی ایک سے 2 فیصد کردار ادا کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حقائق کے برعکس امریکا، سی پیک کی ترقی کے حقیقی مقاصد میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے من گھڑت قرضوں کے مسئلے سے متعلق بات کررہا ہے اور مذموم حساب کتاب سے چین اور پاکستان کے تعلقات کے درمیان اختلاف کا بیج بونا چاہتا ہے'۔

گینگ شوانگ نے کہا کہ سی پیک کے 80 فیصد سے زائد منصوبوں میں چین کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری یا گرانٹ دی گئی۔

پاکستان سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سی پیک کا قرضہ 4 ارب 90 کروڑ ڈالر ہے جو پاکستان کے مکمل قرضے کے دسویں حصے سے بھی کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں خوفزدہ ہوں کہ امریکا کے کچھ افراد حساب میں برے نہیں لیکن انہیں غلط حساب کتاب سے گمراہ کیا جارہا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سی پیک پر امریکی مؤقف مسترد کردیا

واضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی انچارج اور معاون سیکریٹری اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے الزام لگایا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کو کرپشن سے متعلق تحقیقات میں استثنیٰ حاصل ہے۔

انہوں نے اسلام آباد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک سے صرف چین کو فائدہ ہوگا اور اگر بیجنگ یہ منصوبہ جاری رکھتا ہے تو کچھ فائدے کے بدلے پاکستان کو طویل مدت میں بڑا نقصان ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے وقت مل بھی جائے تو یہ قرضے اس کی اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل رہیں گے جس سے وزیر اعظم عمران خان کے اصلاحات کے ایجنڈے کو نقصان پہنچے گا۔

اس ضمن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ سی پیک کے منصوبے جاری رہیں گے بلکہ توسیعی منصوبے کے تحت اس کے فیز ٹو کا آغاز کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں