عاصم سلیم باجوہ 'سی پیک اتھارٹی' کے چیئرپرسن مقرر، نوٹی فکیشن جاری

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2019
عاصم سلیم باجوہ کی مدت کا آغاز عہدہ سنبھالنے کی تاریخ سے ہوگا — فائل فوٹو / گلوبل ولیج اسپیس
عاصم سلیم باجوہ کی مدت کا آغاز عہدہ سنبھالنے کی تاریخ سے ہوگا — فائل فوٹو / گلوبل ولیج اسپیس

وفاقی حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کو پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کا چیئرپرسن مقرر کردیا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق عاصم سلیم باجوہ کی تقرری ایم پی ون اسکیل کے تحت 4 سال کی مدت کے لیے کی گئی ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ عاصم سلیم باجوہ کی مدت کا آغاز عہدہ سنبھالنے کی تاریخ سے ہوگا، جبکہ اتھارٹی وزارت منصوبہ بندی و اصلاحات کے تحت کام کرے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سی پیک اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے آرڈیننس پر دستخط کیے تھے۔

سی پیک اتھارٹی کے قیام کا مقصد سی پیک سے متعلق تعمیری سرگرمیوں کی رفتار بڑھانے اور ترقی کے نئے امکانات تلاش کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے آرڈیننس سے ’سی پیک اتھارٹی‘ کے قیام کو مسترد کردیا

اگست میں وزیراعظم عمران خان نے سی پیک اتھارٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سی پیک اتھارٹی تمام متعلقہ محکموں کے مابین روابط کو یقینی بنائے گی۔

اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آرڈیننس کے ذریعے 'سی پیک اتھارٹی' کے قیام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا تھا۔

واضح رہے کہ 'سی پیک اتھارٹی' ایک چیئرپرسن، ایک چیف ایگزیکٹو افسر، 2 ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور 6 اراکین پر مشتمل ہوگی۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی)، ڈی جی آرمز اور کمانڈر سدرن کمانڈ سمیت دیگر اہم عہدوں پر فائز رہے اور ان کی حال ہی میں پاک آرمی سے ریٹائرمنٹ ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان سی پیک کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے میں خودمختار ہے، امریکا

امریکا کا انتباہ اور چین کا ردعمل

خیال رہے کہ چند روز قبل ایک ’غیر معمولی‘ تقریر کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سب سے اعلیٰ عہدیدار ایلس ویلز نے کہا تھا کہ یہ کثیر الارب (ملٹی بلین) ڈالر منصوبہ (سی پیک) پاکستانی معیشت کے لیے ادائیگی کے وقت مشکلات کا سبب بنے گا۔

ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے لیے امداد نہیں بلکہ مالی معاملات کی ایسی شکل ہے جو چین کی سرکاری کمپنیوں کے فوائد کی ضمانت دیتا ہے جبکہ پاکستان کے لیے اس میں انتہائی معمولی فائدہ ہے۔

جس پر ردِ عمل دیتے ہوئے پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤ جِنگ نے سی پیک منصوبے میں کرپشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'سی پیک کے بارے میں کرپشن کی بات کرنا تب آسان ہے، جب آپ کے پاس درست معلومات نہ ہوں، ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ نیب اور حکومتی ایجنسیوں کو سی پیک منصوبوں میں کرپشن کے کوئی ثبوت نہیں ملے اور مکمل شفافیت پائی گئی لہٰذا امریکا، سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرے'۔

انہوں نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اعلیٰ عہدیدار کے بجلی ٹیرف کے زائد ہونے کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود امریکی سفارتکار کو ٹیرف اسٹرکچر سے متعلق بریف کرچکے ہیں اور انہیں بتایا تھا کہ یہ ٹیرف ان تمام ممالک سے کم ہے جنہیں چینی کمپنیاں بجلی فراہم کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سی پیک پر امریکی مؤقف مسترد کردیا

انہوں نے سوال کیا تھا کہ '2013 میں جب چینی کمپنیاں پاکستان میں پاور پلانٹ لگارہی تھیں اس وقت امریکا کہاں تھا؟ پاکستان کو بجلی کی شدید ضرورت تھی یہ جاننے کے باوجود امریکا نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کی؟'

پاکستان نے بھی سی پیک کے حوالے سے امریکی خدشات کو مسترد کردیا تھا۔

گزشتہ روز پاکستان میں تعینات امریکی سفیر پاؤل ڈبلیو جونز کا کہنا تھا کہ ’امریکی معاون سیکریٹری ایلس ویلز کے سی پیک کے حوالے سے دیے گئے بیان کا مقصد ایک مباحثہ شروع کرنا تھا، تاہم یہ پاکستان کا مکمل اختیار ہے کہ وہ سی پیک کے مستقبل کا خود فیصلہ کرے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کی توقع نہیں کرتے کہ ہر کوئی ہماری بات سے یا امریکی عہدیدار کی تقریر کے ہر پہلو سے اتفاق کرے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں