دودھ کی مقررہ قیمت سے زائد وصولی پر دکانداروں کےخلاف کارروائی کا حکم

اپ ڈیٹ 05 دسمبر 2019
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ 453دکانداروں پر جرمانہ عائد کرکے 27 لاکھ 94 ہزار 5سوروپے وصول کیے گئے—فائل فوٹو: رائٹرز
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ 453دکانداروں پر جرمانہ عائد کرکے 27 لاکھ 94 ہزار 5سوروپے وصول کیے گئے—فائل فوٹو: رائٹرز

سندھ ہائی کورٹ نے دودھ کی مقررہ قیمتوں سے زائد وصولی پر دکانداروں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں دودھ کی قمیتوں میں اضافہ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

اسسٹنٹ کمشنر ہیڈکوراٹرز کراچی نے کمشنر کراچی کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔

مزیدپڑھیں: دودھ کی قیمت میں خودساختہ اضافہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن

پیش کردہ رپورٹ میں انہوں نے کہا کہ 27 مارچ 2018 کے اجلاس کے ایجنڈے میں موجود ہے جس کے تحت دودھ کی قیمت 94 روپے تک مقرر کی گئی۔

عدالت میں اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ 453 دکانداروں پر جرمانہ عائد کرکے 27 لاکھ 94 ہزار 5سوروپے وصول کیے گئے۔

عدالت میں بتایاگیا 453 دکاندار وہ ہیں جنہوں نے عدالتی حکم اور کمشنر کراچی کے آرڈ کی خلاف ورزی کی۔

بعدازاں عدالت نے کمشنر کراچی کو مقررکردہ قمیت سے زائد دودھ فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف کاروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔

دودھ کی فی لیٹر قیمت 94 روپے مقرر

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے رواں سال 28 مارچ کو دودھ کی فی لیٹر قیمت 94 روپے مقرر کی تھی۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شبیر شاہ نے کہا تھا کہ 94 روپے سے زائد قیمت پر دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے، اب بھی اطلاعات آرہی ہیں کہ شہر میں دودھ 100 اور 115 روپے تک فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے۔

علاوہ ازیں کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا تھا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے صرف 11 فوڈ انسپکٹرز ہیں، ایک کروڑ 65 لاکھ کی آبادی کے شہر میں 11 فوڈ انسپکٹرز کیسے معاملات کو جانچ سکتے ہیں، لہٰذا کے ایم سی کو مزید فوڈ انسپکٹرز بھرتی کرنے کا حکم دیا جائے۔

عدالتی پابندی کے بعد سے دودھ فروش قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کر رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قیمت پر دودھ فروخت کرنے سے انہیں مالی نقصان کا سامنا ہے۔

دودھ کی قیمت میں 23 روپے فی لیٹر تک اضافہ

رواں سال 11 اپریل کو کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن نے خود سے دودھ کی قیمت میں 23 روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا تھا جس کے بعد ریٹیل میں دودھ کی قیمت 120 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی تھی۔

ایسوسی ایشن کا مؤقف تھا کہ متعدد مرتبہ درخواست کے باوجود حکومت نے قیمتیں بڑھانے سے انکار کیا تھا، جس نے فارمرز کو ’مجبور‘ کیا کہ وہ خود سے فیصلہ کریں۔

ایسوسی ایشن کے رہنما شاکر گجر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حکومتی عہدیداروں سے ملاقات کی تھی اور ان کے سامنے اپنا معاملہ رکھا تھا لیکن انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی‘۔

مزیدپڑھیں: دودھ کی فی لیٹر قیمت میں 5 روپے اضافہ

دوسری جانب شہری انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے زائد قیمتوں پر دودھ فروخت کرنے والے ریٹیلرز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔

ضلعی کمشنرز نے ہدایت کی تھی کہ زائد قیمتوں پر دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، اسی سلسلے میں شہری انتظامیہ کے افسران نے ضلع شرقی میں مختلف دکانوں پر چھاپے مارے اور زائد قیمتوں پر دودھ فروخت کرنے والے دکانداروں پر جرمانے عائد کیے تھے۔

ادھر صوبائی حکومت نے بھی ضلعی انتظامیہ کو کہا تھا کہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 30 فیصد تک دودھ کی قیمتیں بڑھانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

تاہم اب تک کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں دودھ فی لیٹر 110 روپے سے 120 روپے تک فروخت کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں