پشاور ہائیکورٹ، خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر دھماکا، 11 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2019
دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے—فوٹو: ڈان نیوز
دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے—فوٹو: ڈان نیوز
دھماکے کے بعد پولیس نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا—فوٹو: عارف حیات
دھماکے کے بعد پولیس نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا—فوٹو: عارف حیات

پشاور میں خیبرپختونخوا اسمبلی اور پشاور ہائی کورٹ کے باہر رکشے میں دھماکے کے نتیجے میں 11 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ابتدائی اطلاعات میں یہ معلوم ہوا کہ یہ دھماکا خیبرپختونخوا اسمبلی کے سامنے پارکنگ میں کھڑے رکشے میں ہوا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز ظہور آفریدی نے ابتدائی طور پر ڈان نیوز ٹی وی کو تصدیق کی تھی کہ یہ سلینڈر دھماکا تھا، ساتھ ہی انہوں نے بتایا تھا کہ دھماکے کے فوری بعد پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی یو) ٹیمز جائے وقوع پر پہنچ گئی اور تحقیقات کا آغاز کردیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے سے 3 گاڑیوں اور ایک رکشے کو نقصان پہنچا، تاہم واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

تاہم بعد ازاں سی سی پی او محمد علی گنڈاپور کے ترجمان نے بتایا کہ دھماکے میں 4 سے 5 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

انہوں نے بی ڈی یو رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس اور بی ڈی یو ٹیموں کی ابتدائی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ دھماکے میں بارودی مواد استعمال ہوا۔

قبل ازیں ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے میں 3 افراد زخمی ہوئے جن میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے، جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

تاہم لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق دھماکے کے 11 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا، جنہیں معمولی زخم آئے اور وہ تمام خطرے سے باہر ہیں۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی ایمرجنسی ہائی الرٹ ہے اور ڈاکٹرز سمیت تمام طبی عملہ موقع پر موجود ہے جبکہ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں