پرویز مشرف سے متعلق فیصلہ: 'افواج میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے'

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
پرویز مشرف کو اپنے دفاع کا بنیادی حق نہیں دیا گیا، میجر جنرل آصف غفور — فائل فوٹو / ڈان نیوز
پرویز مشرف کو اپنے دفاع کا بنیادی حق نہیں دیا گیا، میجر جنرل آصف غفور — فائل فوٹو / ڈان نیوز

پاک فوج کے ترجمان نے پرویز مشرف سے متعلق فیصلے پر کہا ہے کہ عدالتی فیصلے پر افواج پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 'پرویز مشرف آرمی چیف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور صدر مملکت رہے اور 40 سال سے زیادہ پاکستان کی خدمت کی۔'

انہوں نے کہا کہ 'جنرل (ر) پرویز مشرف نے ملک کے دفاع کے لیے جنگیں لڑی ہیں اور وہ کسی صورت میں بھی غدار نہیں ہو سکتے۔'

بیان میں کہا گیا کہ کیس میں خصوصی عدالت کی تشکیل سمیت آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، جبکہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو اپنے دفاع کا بنیادی حق نہیں دیا گیا۔'

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 'عدالتی کارروائی شخصی بنیاد پر کی گئی اور کیس کو عجلت میں نمٹایا گیا۔'

یہ بھی پڑھیں: ’سنگین غداری کیس فیصلہ تاریخی ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے‘

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو آئین پاکستان کے تحت انصاف دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔

وفاقی دارالحکومت میں موجود خصوصی عدالت میں پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔

عدالت میں سماعت کے بعد 3 رکنی بینچ نے 2 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف اس وقت دبئی میں ہیں، جہاں انہیں طبیعت ناسازی کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’پرویز مشرف سزا کے خلاف 30 روز میں سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں‘

آج دیے گئے فیصلے پر پرویز مشرف کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتی ہے، تاہم اگر عدالت عظمیٰ بھی خصوصی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتی ہے تو آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدر مملکت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مجرم کی سزا کو معاف کرسکیں۔

یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئین توڑنے پر کسی سابق فوجی سربراہ یا سابق صدر کو پھانسی کی سزا ہوئی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

honorable Dec 18, 2019 12:29pm
Both musharraf and the decision are part of history. they do not have any role in future of Pakistan. I bet the decision is not going to hurt a physically ill person.