دنیا بھر میں 2019 میں 49 صحافیوں کو قتل کیا گیا، آر ایس ایف

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2019
صحافیوں کی تنظیم نے صحافت کو بدستور خطرناک شعبہ قرار دیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
صحافیوں کی تنظیم نے صحافت کو بدستور خطرناک شعبہ قرار دیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

صحافت کی آزادی کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز' کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 2019 میں 49 صحافیوں کو قتل کیا گیا جو 16 برس میں کم ترین شرح ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اکثر صحافی یمن، شام اور افغانستان میں خانہ جنگی کی کوریج کے دوران مارے گئے۔

فرانس میں قائم تنظیم نے خبردار کیا کہ ‘تاریخی حوالے سے سال بھر میں تعداد کم ہونے کے باوجود صحافت بدستور ایک خطرناک پیشہ ہے’۔

تنظیم کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے ایک سال میں تقریباً 80 صحافی کوریج کے دوران جان کھو بیٹھے تھے۔

مزید پڑھیں:دنیا بھر میں 2018 کے دوران 94 صحافیوں کا قتل ہوا، آئی ایف جے

فرانس میں 'آر ایس ایف' کے نام سے معروف رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے سربراہ کرسٹوف ڈیلوئر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں زیادہ صحافی مارے گئے جہاں اس وقت امن کے حوالے سے خطرات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں اور 10 صحافی صرف میکسیکو میں مارے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘لاطینی امریکا میں مجموعی طور پر 14 رپورٹرز مارے گئے اور مشرق وسطیٰ کی طرح خطرناک خطہ بن گیا ہے’۔

رواں برس صحافیوں پر حملوں میں کمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے ہدف بننے میں کمی پر خوش ہونا چاہیے کیونکہ زیادہ صحافی جمہوری ممالک میں ان کی رپورٹنگ کی وجہ سے مارے جارہے ہیں جو ایک حقیقی چیلنج ہے۔

تنظیم کے مطابق جہاں کئی صحافیوں کو مارا گیا اسی طرح کئی صحافیوں کو جیل بھی بھیج دیا گیا جن کی تعداد 389 تھی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 12 فیصد بڑھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر کے صحافی اپنی جان خطرے میں ڈال کر کام کرنے پر مجبور

رپورٹ کے مطابق گرفتار ہونے والے صحافیوں کی نصف تعداد تین ممالک چین، مصر اور سعودی عرب میں ہے جبکہ سعودی عرب پر گزشتہ برس ترکی کے شہر استبول میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا بھی الزام ہے۔

آر ایس ایف کا کہنا تھا کہ ‘چین، ایغور مسلمانوں پر سختیوں کی توجیح پیش کرتا ہے جہاں دنیا بھر میں قید ہونے والے ایک تہائی صحافی موجود قید ہیں’۔

رپورٹ کے مطابق شام، یمن، عراق اور یوکرین میں 57 صحافیوں کو حراست میں لیا گیا۔

یاد رہے کہ صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے گزشتہ برس اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ 2018 میں 94 صحافی اور میڈیا اسٹاف اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران قتل کردیے گئے۔

مزید پڑھیں:یوم آزادی صحافت اور بے سہارا صحافی

آئی ایف جے کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے ان مقتول صحافیوں میں سے 5 پاکستان میں قتل ہوئے۔

2018 کے آخر میں شائع ہونے والی یہ فہرست 146 ممالک کے 6 لاکھ سے زائد صحافیوں کی نمائندگی کرنے والے ادارے آئی ایف جے کی 29ویں رپورٹ تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ سال 84 صحافی، کیمرامین، ٹیکنیشین کی جانیں ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکے یا فائرنگ کے واقعات میں ضائع ہوئیں جبکہ قتل کیے گئے دیگر 10 افراد میں ڈرائیور، حفاظت پر مامور افسران یا سیلز حکام بھی شامل تھے۔

قتل کیے گئے ان 49 افراد میں سے 6 خواتین بھی شامل تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں