کوالا لمپور سمٹ کو دنیائے اسلام کے ایک بڑے پلیٹ فارم کے طور پر دیکھا جارہا ہے، جو 18 سے 21 دسمبر تک ملائیشیا کے دارالحکومت میں جاری رہے گی۔

اس سمٹ میں میزبان ملک ملائیشیا، پاکستان اور ترکی کی شرکت کو عالمی برادری خاص طور پر عالمِ اسلام خصوصی اہمیت دے رہا تھا، لیکن عین وقت پر 3 بڑے اسلامی ممالک کا یہ اتحاد کرچی کرچی ہوگیا۔

جس جوش و خروش کے ساتھ اس سمٹ میں شرکت کی تیاریاں کی جارہی تھیں، سعودی شاہ کی ایک ناں سے وہ سارا جوش و خروش ہوا ہوگیا۔ قومی اور بین الاقوامی منظرنامے پر ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان اس وقت عجیب صورتحال سے گزر رہا ہے، ایسی صورتحال جس کا حل شاید خود اس کے پاس نہیں ہے۔

خارجی طور پر مختلف بلاکس کا حصہ بننے کی خواہش رکھنے کے باوجود پاکستان خود سے اپنے طور پر فیصلہ نہیں کر پارہا اور اگر داخلی طور پر دیکھیں تو اداروں کے درمیان بظاہر نظر آنے والے کھینچاؤ کے سبب ملکی ترقی و خوشحالی کا سفر متاثر ہورہا ہے۔

کوالا لمپور سمٹ کا انعقاد پچھلے کئی سالوں سے ہورہا ہے جس میں ترکی، ایران، پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اور سربراہانِ مملکت شرکت کرتے ہیں، مگر شاید اس بار اس سمٹ میں کچھ خاص ہونے والا تھا، یہی وجہ ہے کہ اس میں نہ صرف سعودی عرب نے خود شرکت سے واضح طور پر انکار کردیا، بلکہ جن جن ممالک پر اس کا اثر چلتا تھا، ان کو بھی روک دیا۔

گڑبڑ آخر ہے کیا؟

کہانی شروع ہوتی ہے کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے، جس میں کئی اسلامی ممالک کے سربراہان شریک ہوئے لیکن سارا میلہ عمران خان، طیب اردوان اور مہاتیر محمد نے لوٹ لیا۔

اس اجلاس میں تینوں برادر اسلامی ممالک کے سربراہان نے اتحاد اور تعلقات کو مزید آگے بڑھانے پر اتفاق کیا اور یہ فیصلہ بھی ہوا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یہ تینوں ممالک ایک ایسا مشترکہ ٹی وی چینل شروع کریں، جو پوری دنیا تک ناصرف واضح مؤقف پہنچائے، بلکہ دنیا بھر میں اسلام کے خلاف پھیلائے جانے والے منفی پراپیگنڈے کو بھرپور جواب بھی دیا جاسکے۔

وہاں جو سفر ختم ہوا، اسے کوالا لمپور سمٹ میں وہیں سے شروع کرنا تھا اور اس سفر میں مزید کئی اسلامی ممالک کو شامل کرنا تھا تاکہ اتحاد و اتفاق پیدا کیا جاسکے، مگر اس پوری صورتحال کو سعودی عرب نے اپنے لیے خطرہ محسوس کیا اور یہ ماحول بنایا کہ جیسے یہ سمٹ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو غیر فعال کرنے یا اس کی جگہ لینے کے لیے بلوائی گئی ہے۔

سعودی عرب کو ایسا لگا جیسے اس سمٹ کی صورت اسلامی دنیا کا نیا بلاک بن رہا ہے جو او آئی سی کی جگہ لے گا اور اس طرح اسلامی ممالک کی قیادت کا تاج سعودی عرب کے سر سے اتر کر اس نئے بلاک کے ممالک کو حاصل ہوجائے گا۔

بلکہ گزشتہ روز او آئی سی کے سیکریٹری نے یہ بیان بھی دے دیا کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے باہر کسی بھی قسم کا اجلاس بلانا اسلام اور مسلمانوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

پاکستان نے سعودی عرب کی بات کیوں مانی؟

حال ہی میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مالی امداد نے پاکستانی وزیرِاعظم کو مجبورکردیا کہ وہ جدہ جاکر واضح کریں کہ یہ ساری صورتحال کیا ہے۔ یا تو شاہ کو قائل کرلیں یا پھر اپنا ارادہ بدل لیں اور وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ عمران خان نے اپنا مؤقف کامیابی سے سمجھانے کے بجائے سعودی عرب کی بات من و عن مان لی، حالانکہ کوالا لمپور میں سجنے والی محفل اصل میں عمران خان کے لیے ہی سجائی گئی تھی اور وہی اس کے دلہا تھے، مگر دلہا میاں نے ہی محفل میں شرکت سے انکار کردیا۔

اس بات کو ہمیں سمجھنا ہوگا کہ اگرچہ سعودی عرب اور امارات نے پاکستان کی مشکل وقت میں مالی مدد کی لیکن تاریخ گواہ ہے کہ کشمیر ایشو پر جب پاکستان خود کو تنہا محسوس کررہا تھا تو وہاں ترکی اور ملائیشیا نے پاکستان کا ببانگِ دہل ساتھ دیا، جبکہ سعودی عرب اور امارات نے تو اپنی آنکھیں ہی بند کرلی تھیں۔ امارات نے تو ایک قدم آگے بڑھ کر عین انہی دنوں جس وقت بھارت کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا تھا، کرفیو کے نام پر ان کی زندگی اجیرن کررہا تھا نریندر مودی کو سب سے بڑا سول اعزاز دیا تھا۔

یہاں ایک بات یہ بھی یاد رہے کہ جب ملائیشیا نے واضح طور پر یہ کہا کہ بھارت نے کشمیر پر 'حملہ اور قبضہ' کیا ہوا ہے، تو بھارت نے شدید ناراضی کا اظہار کیا، اور صرف اظہار ہی نہیں کیا بلکہ پام آئل کی صورت اربوں ڈالر کی تجارت بھی معطل کردی، لیکن اس بڑے نقصان کے پیش نظر بھی ملائیشیا اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹا۔ اس ہمت اور اپنی بات پر قائم رہنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارتی تاجروں نے گزشتہ ماہ ایک بار پھر ملائیشیا سے تجارت کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

پاکستان نے کیا کھویا کیا پایا؟

میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ پاکستان نے پایا تو کچھ نہیں بلکہ سمٹ میں نہ جانے کا فیصلہ کرکے پاکستان نے ہم خیال دوست اسلامی ممالک کی ہمدردی، ان کی دوستی اور ان کے تعاون کو شاید کھو دیا ہے۔

جہاں تک بات رہی سعودی عرب اور امارات کی تو یقینی طور پر وہاں سے ہمیں مالی طور پر ضرور فائدہ ہوا ہے لیکن پاکستان اس فائدے کے بدلے ہمیشہ کمزور ہوا ہے۔ اور ان کے کہنے پر کسی سمٹ میں نہ جانے کا فیصلہ اس کمزوری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ میں یہاں یہ کہہ سکتا ہوں پاکستان سے ایسے سفارتی یوٹرن کی امید قطعی طور پر نہیں تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (17) بند ہیں

علی زیب Dec 19, 2019 10:26pm
ناصر زیدی صاحب یہ تو ہونا ہی تھا ہمارے وزیر اعظم بلا سوچے سمجھے خارجہ پالیسی پر بیانات داغتے ہیں لیکن انہیں علم نہیں کہ سفارت کاری ایک پیچیدہ عمل کا نام ہے ،،بھلا سعودی عرب کو ناراض کرکے اسکے مخالف اتحاد میں پاکستان کیسے جاسکتا ہے
عثمان ارشد ملک ۔ سڈنی Dec 20, 2019 04:34am
بہت اچھا تجزیہ ھے۔ راقم کے خیالات سے مکمل اتفاق کرتا ھوں۔
kashif akbar Dec 20, 2019 10:19am
I agree with your opinion ,
Faisal Dec 20, 2019 10:25am
stop wasting your foreign exchange reserves on sugar, cigarette and other non sense items so that you dont have to take financial aid from other countries.
qet Dec 20, 2019 12:19pm
Because we have become a country of beggars and slaves.
Shahid Dec 20, 2019 12:46pm
100% agreed.
azhar Dec 20, 2019 02:50pm
sir apne sahi kaha hai bilkul lekin agr ye dono mulk apne pese wapas lelete tu mulk ka diwaliya nikal jata imran khan ne bhi jan booj kar nhi majboori main kia hai or dunia janti hai jis se pese lo oske age jhukna parta hai
طاہر Dec 20, 2019 03:23pm
OIC IS RIGHT FORUM, rather creating anew one, why dont they strengthen the existing forum. Seems a conspiracy behind.
Bitter Truth Dec 20, 2019 03:31pm
100% agreed with opinion of the writer
Alley raza Dec 20, 2019 04:10pm
Bohat umda Tajziya hay
Ali Vazir Dec 20, 2019 04:33pm
Excellent article, like ever on Dawn. It is the earliest of identifications of a believer that he doesn't back out from his commitments.
Kawish Abbasi Dec 20, 2019 04:46pm
جَیسی قَوم ویسےاُس کے سچّے اورمجسّم لِیڈر۔
Salman Syed Dec 21, 2019 08:43am
Good analysis. Agreed.
qamar Dec 21, 2019 10:02am
100/ Agreed
Ather H. Akbari Dec 21, 2019 09:15pm
Perfect analysis. This is the hard reality which our leader of naya Pakistan did not fully comprehend before making big promises and pretending to be an emerging leader of the Muslims world. Turkish leader may at times look like a dictator lost in his own world, but has proven to be independent.
Awam Dec 22, 2019 06:11pm
Beggars can’t be choosers.
Adnan Dec 22, 2019 08:44pm
Great analysis, you cracked all the codes , welldone