ملک بھر میں جاری انسداد پولیو مہم کے دوران مزید 7 نئے کیسز رپورٹ

اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2019
ملک بھر میں جاری انسداد پولیو مہم کے دوران تقریباً 4 کروڑ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک بھر میں جاری انسداد پولیو مہم کے دوران تقریباً 4 کروڑ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک بھر میں سال کی آخری پولیو مہم جاری ہے اور اس مہم کے دوران ہی پولیو کے مزید 7 نئے کیسز رپورٹ ہوگئے، جس کے بعد رواں سال پولیو کا شکار بچوں کی تعداد 111 تک پہنچ گئی ہے۔

پاکستان بھر میں پولیو مہم کا آغاز 16 دسمبر سے کیا گیا تھا جس میں ملک کے تمام پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: انسداد پولیو مہم کے آغاز سے قبل خیبرپختونخوا اور پنجاب میں مزید 3 کیسز رپورٹ

مہم کے دوران ہی ملک کے تین صوبوں سے مزید کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں سال 2019 میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 111ہو گئی ہے۔

ایک مرتبہ پھر سب سے زیادہ کیسز صوبہ خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوئے جہاں لکی مروت سے تین اور ایک ٹانک سے رپورٹ ہوا۔

اس کے علاوہ صوبہ سندھ کے ضلع بدین اور بلوچستان کے علاقوں مستونگ اور نصیرآباد سے بھی ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ مہم کے آغاز سے ایک دن قبل ہی صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب سے مزید 3 بچوں کے پولیو کا شکار ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو ویکسین پینے اور نشان زدہ انگلیوں والے بچوں کی تعداد میں واضح فرق کا انکشاف

یہ گزشتہ چند سالوں کے دوران میں کسی بھی سال رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

پاکستان میں 16 سے 20 دسمبر تک ملک کے تمام اضلاع یا علاقوں میں پولیو مہم کے دوران 3 کروڑ 96 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

رواں برس پولیو علاقے کے لحاظ سے پولیو کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیبرپختونخوا سے پولیو کے 79، سندھ سے 17، بلوچستان سے 9 اور پنجاب سے 6 کیسز رپورٹ ہوئے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے نیشنل کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا تھا کہ 2019 میں 100 سے زائد بچے پولیو سے معذور ہوگئے جس سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے نیشنل کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ 2019 میں 100 سے زائد بچے پولیو سے معذور ہوگئے جس سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ ’دسمبر کی اعلی معیاری مہم وائرس کو روکنے کے لیے صحیح رفتار طے کرنے کے لیے ضروری ہے، نیشنل پولیو پروگرام نے دنیا کی اعلیٰ ترین ویکسین کی دستیابی کو عوام کے گھر پر یقینی بنانے کے لیے بے انتہا محنت کی ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں