کوالالمپور اجلاس: مسلم ممالک کا سونے، بارٹر سسٹم کے تحت تجارت پر غور

21 دسمبر 2019
ایرانی صدر حسن روحانی، ملائیشین وزیر اعظم مہاتیر محمد اور ترک صدر رجب طیب اردوان — فوٹو: انادولو ایجنسی
ایرانی صدر حسن روحانی، ملائیشین وزیر اعظم مہاتیر محمد اور ترک صدر رجب طیب اردوان — فوٹو: انادولو ایجنسی

ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ ایران، ملائیشیا، ترکی اور قطر مستقبل میں اقتصادی پابندیوں کا راستہ روکنے کے لیے باہمی تجارت سونے اور چیزوں کی لین دین (بارٹر سسٹم) کی صورت میں کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق ملائیشیا میں سربراہ کانفرنس کے اختتام میں مہاتیر محمد نے اقتصادی پابندیوں کا مقابلہ کرنے پر ایران اور قطر کی تعریف کی اور کہا کہ مسلم دنیا کے لیے اہم ہے کہ وہ مستقبل کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے خود انحصاری پر توجہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ایسی صورت میں جب دنیا یہ دیکھ رہی ہے کہ کچھ ممالک یکطرفہ فیصلے کرکے دیگر ممالک کے خلاف ایسے اقدامات اٹھا رہے ہیں جن کا مقصد انہیں سزا دینا ہو، ملائیشیا اور دیگر ممالک کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ایسے اقدامات ہم میں سے کسی کے خلاف بھی اٹھائے جاسکتے ہیں۔'

امریکا کے عرب اتحادی ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے تقریباً ڈھائی سال قبل قطر سے سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کر دیئے تھے، دوحہ نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کوالالمپور سمٹ: غیر مسلموں پر انحصار ختم کرنے کی ضرورت پر زور

دوسری جانب ایران پر گزشتہ سال امریکا نے ایک بار پھر اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں جس سے اس کی معیشت کو شدید دھچکا لگا تھا۔

ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اسلامی قرون وسطی کے سونے کے سکے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'میں نے یہ تجویز دی ہے کہ ہم ایک دوسرے سے سونے کے دینار اور بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کے خیال پر غور کریں۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم سنجیدگی سے اس پر غور کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم اس پر عملدرآمد کے لیے کوئی طریقہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔'

کانفرنس میں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے اور اسے ایک دوسرے کی کرنسی میں کرنے پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: ملائیشیا میں آج سے کوالالمپور سمٹ کا آغاز، سعودی عرب کا بائیکاٹ

سعودی عرب نے اس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا تھا اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ پونے 2 ارب مسلمانوں کے اہم مسائل پر گفتگو کے لیے یہ سمٹ غلط فورم ہے، جبکہ اس طرح کے معاملات پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں بحث ہونی چاہیے۔

ملائیشیا کا کہنا تھا کہ تمام او آئی سی کے رکن ممالک کو کوالالمپور اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی، تاہم صرف 20 ممالک اس میں شریک ہوئے۔

ہفتہ کو چار روزہ اجلاس کا آخری دن تھا تاہم اس کا کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں