بلڈ پریشر اور خون کی شریانوں کے مسائل، خون گاڑھا ہونا یا جمنا جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔

درحقیقت یہ مسائل ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض کا باعث بنتے ہیں جبکہ پھیپھڑوں اور دیگر جسمانی اعضا کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

فالج کی دو اقسام ہیں ایک میں خون کی رگیں بلاک ہوجانے کے نتیجے میں دماغ کو خون کی فراہمی میں کمی ہوتی ہے، دوسری قسم ایسی ہوتی ہے جس میں کسی خون کی شریان سے دماغ میں خون خارج ہونے لگتا ہے۔ ان دونوں اقسام کے فالج کی علامات یکساں ہوتی ہیں اور ہر فرد کے لیے ان سے واقفیت ضروری ہے۔

مگر زندگی میں اس جان لیوا مرض سے بچنے کے لیے چند آسان چیزوں پر عمل کرنا بھی مدد دے سکتا ہے۔

بلڈپریشر کو دیکھیں

اگر بلڈ پریشر ہائی ہو اور اس کا خیال نہ رکھا جائے تو فالج کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، بلڈ پریشر کو 120/80 کے اندر رکھنا مثالی ہوتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ بالغ افراد ہر چند ماہ بعد بلڈپریشر چیک کرانا چاہیے اور اگر اس کی شرح زیادہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں جو ادویات تجویز کرے گا جبکہ غذا میں تبدیلی اور ورزش کو عادت بناکر بھی اسے کم کیا جاسکتا ہے۔

جسمانی سرگرمیاں

ورزش آپ کو صحت مند جسمانی وزن برقرار رکھنے اور بلڈپریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتی ہے، اس سے فالج کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ ہفتے میں 5 دن 30 منٹ تک ایسی ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کا حصہ بنیں جو پسینے کا باعث بن جائیں۔

تناﺅ کو کنٹرول کریں

تناﺅ بھی فالج کا امکان بڑھاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اس سے جسم میں ورم بڑھتا ہے، اگر یہ دفتری تناﺅ ہے تو اسے کم کرنے کے لیے چند عام طریقوں کو آزمائیں، جیسے تھوڑی تھوڑی دیر بعد کرسی سے اٹھ کر کچھ دیر چہل قدمی کریں، گہری سانسیں لیں اور ایک وقت میں ایک کام پر توجہ مرکوز کریں۔

وزن کم کریں

موٹاپا اور مختلف امراض جیسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر میں تعلق ہے اور یہ دونوں بلکہ تینوں عناصر ہی فالج کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ جسمانی وزن میں 5 کلو تک کمی بھی فالج کا خطرہ کم کرسکتی ہے، اس کے لیے صحت بخش غذا کے ساتھ ورزش کو معمول بنائیں۔

کولیسٹرول پر بھی نظر رکھیں

نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل کی سطح میں اضافے اور فائدہ مند ایچ ڈی ایل کولیسٹرول ک یسطح میں کمی سے شریانوں میں مواد جمع ہونے لگتا ہے، جو خون کا بہاﺅ کم کرتا ہے جس سے فالج کا خطرہ بڑحتا ہے۔ اپنی غذا میں چربی اور ٹرانس فیٹ میں کمی لانا ایل ڈی ایل کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ ورزش سے ایچ ڈی ایل کی سطح بڑھتی ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر بھی ادویات تجویز کرسکتے ہیں جو کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

دل کی دھڑکن کو بھی دیکھیں

دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی یا Atrial fibrillation فالج کا خطرہ 5 گنا زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ اگر دل کی دھڑکن بہت تیز ہوجائے یا اس کی ترتیب بدل جائے تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کی وجہ جاننے کی کوشش کریں، اس مرض کی تشخیص ہونے پر اس کا علاج ادویات سے کیا جاسکتا ہے اور خون کے لوتھڑے بننے کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

ذیابیطس کو بھی کنٹرول کریں

ذیابیطس کے مرض میں جسم کی گلوکوز استعمال کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہیں، جو دماغ اور خلیات کی توانائی کے لیے اہم ذریعہ ہے، یہ صلاحیت متاثر ہونے سے فالج کا خطرہ بڑھتا ہے، تو یہ ضروری ہے کہ بلڈشوگر لیول پر نظر رکھی جائے اور ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔

فائبر والی غذائیں

اپنی روزانہ کی ہر غذا میں گرام فائبر کو حصہ بنانا چاہیے، جس سے فالج کا خطرہ 7 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ دن بھر میں 25 گرام فائبر کی ضرورت ہوتی ہے جو اجناس اور سبزیوں کے ساتھ پھلوں سے آسانی سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

چاکلیٹ بھی مفید

فلیونوئڈز ایسے نباتاتی کیمیکلز ہیں جو کوکا میں پائے جاتے ہیں اور صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ ورم کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتے ہیں اور دل پر دباﺅ کو بھی کم کرتے ہیں۔ تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ روزانہ کچھ مقدار میں ڈارک چاکلیٹ کھانا ایسے افراد میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا کطرہ کم کرتے ہیں، جن میں امراض قلب کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ مگر اس میٹھی سوغات کو زیادہ کھان سے گریز کریں کیونکہ اس میں شکر اور چکنائی کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔

سیگریٹ تباہ کن

تمباکو نوشی سے خون میں لوتھڑے بننے، گاڑھا کرنے اور شریانوں کو سکیڑنے کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ مواد اکٹھا ہونے لگتا ہے، یہ سب عوامل فالج کا باعث بن سکتے ہیں۔

درست غذا کا انتخاب

پھلوں، سبزیوں، مچھلی، بغیر چربی والی گوشت اور اجناس پر مبنی متوازن غذا کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتا ہے، جس سے شریانوں میں مواد اکٹھا ہونے اور خون کے لوتھڑے بننے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ اس سے دیگر ایسے مسائل سے بھی تحفظ ملتا ہے جو فالج کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں جیسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر وغیرہ۔

ادویات کا استعمال کریں

یہ سننے میں تو آسان ہے مگر بیشتر افراد کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے۔ بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دل کی صحت کی ادویات کا وقت پر استعمال ضروری ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ان کے سائیڈ ایفیکٹس کے حوالے سے فکرمندی ہے تو ان کا استعمال چھوڑنے سے پہلے ڈاکٹر سے بات کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں