بجلی کی قیمت میں ایک روپے 56 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2019
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی  نے فی یونٹ ایک روپے 73 پیسے اضافے کا مطالبہ کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے فی یونٹ ایک روپے 73 پیسے اضافے کا مطالبہ کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اکتوبر میں استعمال بجلی کی فیول ایڈجسٹمنٹ لاگت کی مد میں بجلی کے ٹیرف میں ایک روپے 56 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے فی یونٹ ایک روپے 73 پیسے اضافے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم مذکورہ اضافے سے بجلی صارفین پر 14 ارب روپے 50 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

مزیدپڑھیں: بجلی کی قیمت میں 53 پیسے فی یونٹ اضافہ

واضح رہے کہ حکومت نے بجلی پیدا کرنے کے لیے گیس کی کم فراہمی کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر فرنس آئل سے چلنے والے پلانٹس فعال کردیے۔

ادھر نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروق نے سی پی پی اے کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کی درخواست پر عوامی سماعت کی صدارت کی۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ نیپرا بجلی کے نرخوں میں ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کرتی ہے۔

مذکورہ سماعت کے دوران سی پی پی اے کے نمائندے نے بتایا کہ اکتوبر میں ہائیڈل سے 25.48 فیصد بجلی، مقامی گیس سے 12.17فیصد اور درآمد شدہ ایل این جی سے 25.41 فیصد بجلی پیدا کی گئی لیکن ہائی اسپیڈ ڈیزل سے بجلی پیدا نہیں کی گئی۔

پن بجلی منصوبے

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے مہمند ڈیم، داسو پن بجلی منصوبے، تربیلا چہارم (توسیع) اور دیامر بھاشا ڈیم سمیت اہم پن بجلی منصوبوں کی تعمیر میں پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کی۔

اس موقع پر وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ان منصوبوں سے 9 ہزار 620 میگاواٹ اضافی بجلی پیدا ہوگی اور پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں ایک کروڑ 13 لاکھ ایکڑ فٹ کا اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ

علاوہ ازیں عمران خان کو بتایا گیا کہ ان منصوبوں کی وجہ سے 23 ارب روپے سے زیادہ کی رقم سماجی بہبود کے منصوبوں پر خرچ کی جائے گی جس سے نوجوانوں کے لیے 23 ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ مہمند ڈیم کی تعمیر رواں سال کے وسط میں شروع ہوئی اور 2024 تک مکمل ہوجائے گی اور منصوبے میں 12 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا اور 800 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔

داسو پن بجلی منصوبے کے پہلے مرحلے پر کام آئندہ سال شروع ہوگا اور 2024 تک مکمل ہوجائے گا۔

اس منصوبے سے 2 ہزار 360 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور اسی طرح داسو پن بجلی منصوبے کے فیز ٹو پر کام 2025 میں شروع ہوکر 2027 میں مکمل ہوگا جس سے 2 ہزار 160 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ دیامر بھاشا ڈیم پر بھی کام اگلے سال شروع ہوجائے گا اور یہ 2027 تک مکمل ہوجائے گا جبکہ اس منصوبے سے 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور 4 ہزار 500 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

مزیدپڑھیں: آئی ایم ایف ہدف کے حصول کیلئے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ

اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت بغیر کسی تاخیر کے پن بجلی منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ پن بجلی منصوبوں سے متعلق مسائل کے حل پر خصوصی توجہ دیں۔


یہ خبر 27 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں