آئی ایم ایف ہدف کے حصول کیلئے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2019
ای سی سی اجلاس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی—تصویر: پی آئی ڈی
ای سی سی اجلاس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قبل ایک اور ہدف پورا کرنے کے لیے حکومت نے بجلی کی قیمت فی یونٹ قیمت 26 پیسے کا اضافہ کردیا جبکہ نیپرا کی جانب سے فی یونٹ 15 پیسے اضافے کی مظوری دی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا جس میں آٹے کی فی من (40 کلو) قیمت میں 15 روپے اضافہ کر کے اسے ایک ہزار 365 روپے کردیا گیا۔

علاوہ ازیں اجلاس میں پنجاب کے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) سے چلنے والے 2 بجلی گھروں کو گیس کی 66 فیصد مقدار کی ’ضمانتی ادائیگی اور وصولی‘ سے بھی استثنیٰ دے دیا گیا۔

ای سی سی اجلاس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی صارفین پر 15 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی منظوری

واضح رہے کہ محکمہ توانائی کی سمری پر ای سی سی نے نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمت میں کیے گئے 15 پیسے فی یونٹ اضافے میں مزید 11 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی جس کا اطلاق یکم دسمبر سے ہوگا، تاہم 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے 3 کروڑ میں سے 2 کروڑ صارفین اس اضافے سے محفوظ رہیں گے جبکہ 10 لاکھ میں سے 6 لاکھ صارفین کے لیے بھی یہ اضافہ صرف 7 پیسے فی یونٹ کا ہوگا جبکہ اس کا اطلاق یکم دسمبر سے اگلے ایک سال کے لیے ہوگا۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے نے مستقبل میں بجلی کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو مزید جامع اور سہل بنانے کے لیے اپنی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا، جس میں وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق مخدوم خسرو بختیار، وزیر توانائی عمر ایوب خان، مشیر صنعت و پیداوار عبد الرزاق داؤد اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر شامل ہوں گے۔

یہ اقدام مالی، مانیٹری پالیسی اور اقتصادی یادداشت کے تحت آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی جانب سے حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان ساڑھے 4 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے لیے ہونے والے معاہدے کی منظوری سے قبل کیا گیا۔

اس طرح بجلی کی اوسطاً قیمت 13 روپے 51 فیصد سے بڑھ کر 13 روپے 77 پیسے تک جاپہنچی ہے، جس میں جنرل سیلز ٹیکس، ایندھن کی قیمت کی ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکسز اور ڈیوٹیز شامل نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی کی صوبوں کو گندم کے ذخائر کا جائزہ لینے کی ہدایت

علاوہ ازیں ای سی سی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ذمہ 18کھرب 60ارب 89کروڑ واجب الادا قرضوں کو گرانٹ میں تبدیل کرنے کی وزارت مواصلات کی تجویز پر وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری مواصلات، سیکریٹری اقتصادی امور اور ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی، جو اس تجویز کا جائز ہ لے کر ای سی سی کو موزوں سفارشات پیش کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں