2020 صاف و شفاف عوامی الیکشن کا سال ہوگا، بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2019
کوفے کی سیاست سے مدینے کی ریاست نہیں بن سکتی، بلاول بھٹو زرداری — فوٹو: ڈان نیوز
کوفے کی سیاست سے مدینے کی ریاست نہیں بن سکتی، بلاول بھٹو زرداری — فوٹو: ڈان نیوز
رضا ربانی نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کا گرا ہوا علم دوبارہ اٹھانے آرہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
رضا ربانی نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کا گرا ہوا علم دوبارہ اٹھانے آرہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
رضا ربانی نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کا گرا ہوا علم دوبارہ اٹھانے آرہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
رضا ربانی نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کا گرا ہوا علم دوبارہ اٹھانے آرہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
رضا ربانی نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کا گرا ہوا علم دوبارہ اٹھانے آرہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
رضا ربانی نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کا گرا ہوا علم دوبارہ اٹھانے آرہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ کی 12ویں برسی کے موقع پر کہا ہے کہ بینظیر بھٹو شہید عوام کی امید تھی جو دشمن قوتوں کو برداشت نہیں تھا جبکہ 2020 صاف و شفاف عوامی الیکشن کا سال ہوگا۔

بینظیر بھٹو کی 12ویں برسی کے موقع پر راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ 'اگر سیاسی یتیموں کا راج ہوگا اور عوامی راج نہیں ہوگا تو ملک نہیں چل سکتا، سیاست نہیں چل سکتی، عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکتے تو 2020 کو عوامی حکومت کا سال ہونا پڑے گا'۔

راولپنڈی کے لیاقت باغ میں 27 دسمبر 2007 کو بینظیر بھٹو نے اپنا آخری عوامی جلسہ کیا تھا جس کے بعد انہیں قتل کر دیا گیا اور آج 12 سال بعد پہلی مرتبہ یہاں پر ان کی برسی منائی گئی جہاں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، رضاربانی، سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور اعتزاز احسن سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ '2020 عوامی صاف و شفاف الیکشن کا سال ہوگا، عوامی راج کا سال ہوگا، معاشی انصاف کے مطالبے کا سال ہوگا، خیبر سے کراچی تک عوام کہہ رہے ہیں کہ الوداع الوداع سیاسی یتیم الوداع، الوداع الوداع سلیکٹڈ الوداع، الودع الوداع سیاسی یتیم الوداع'۔

انہوں نے کہا کہ 'جیالو! عوامی راج پاکستان پیپلز پارٹی کے بغیر نہیں ہوسکتا، اس کے لیے میرا ساتھ دو، میرا پیغام پہنچانا، معاشی انصاف اور عوامی راج کے لیے میرا ساتھ دو، میں بھٹو شہید کا پرچم اور بی بی شہید کا پیغام لے کر نکلا ہوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سمجھتا ہوں ہمارا ملک خطرے میں ہے، ہماری جمہوریت خطرے میں ہے، ہماری آزادی خطرے میں ہے، ہمارے غریب خطرے میں ہیں، ہماری دھرتی ہمیں پکار رہی ہے، ہمارے شہیدوں کا لہو ہمیں پکار رہا ہے ہم پر فرض ہے، ہم نے بچانا ہے، آپ نے پاکستان کو بچانا ہے'۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'ہم نے مل کر شہید بینظیر بھٹو کے مشن کو مکمل کرنا ہے، آپ کی محنت سے، پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی محنت سے ہم ان سلیکٹڈ اور ان سیاسی یتیموں کو گھر بھیج کر رہیں گے اور عوامی راج قائم کریں گے'۔

لیاقت میں بینظیر بھٹو کی 12ویں برسی کے سلسلے میں منعقدہ جلسے میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کا آغاز قرآنی آیات کے ترجمے سے کیا اور کہا کہ ‘شہید زندہ ہیں انہیں مردہ مت کہو تمہیں ان کی سمجھ نہیں، اللہ تعالیٰ انہیں رزق پہنچاتے ہیں’۔

'شہید بھٹو نے عوام کو طاقت کا سرچشمہ بنایا'

ان کا کہنا تھا کہ ‘شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ٹوٹے ہوئے ملک کو جوڑا اور بھٹو شہید نے 90 ہزار جنگی قیدی اور 5 ہزار میل زمین دشمنوں سے واپس لی، بھٹو نے سرزمین بے آئین کو آئین دیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘راولپنڈی تم گواہ ہو اس ملک کو کس نے ایٹمی طاقت بنایا، کس نے مسلم امہ کو پاکستان کی قیادت میں لاہور میں جمع کیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آپ گواہ ہیں کہ مسئلہ کشمیرپر قوم کی آواز کون بنا، کسان کو زمین بھٹو نے دی، غریب کو آواز بھٹو نے دی، ووٹ کا حق بھٹو نے دلایا، طاقت کا سرچشمہ عوام کو بھٹو نے بنایا’۔

بلاول نے کہا کہ ‘بدقسمتی سے عوامی راج ضیا کو قبول نہیں تھا، راولپنڈی تم گواہ ہو قائد عوام کے ساتھ کیا گیا، ہر گلی ہر محلہ آپ کے در و دیوار اور سرزمین گواہ ہے، آپ گواہ ہیں کہ بھٹو کو تختہ دار پر لٹکایا گیا’۔

'شہید بینظیر عوامی آزادی کے لیے دو آمروں سے ٹکرائیں'

انہوں نے کہا کہ 'آپ گواہ ہیں محترمہ بینظیر نے عوام کے حقوق اور عوام کی آزادی کے لیے 30 سال جدوجہد کی دو آمروں سے ٹکرائیں، سلیکٹڈ حکمرانوں اور نالائق سیاست دانوں سے مقابلہ کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘شہید بی بی نے میڈیا کو آزاد کروایا، دنیا میں پاکستان کا نام بلند کیا، شہید محترمہ بینظیر نے عوام کی امید تھی یہ دشمن قوتوں کو برداشت نہیں تھی’۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'ساتھیوں آج پھر یہ دھرتی پکار رہی ہے کہ میں خطرے میں ہوں اسی لیے میں آج اس تاریخی لیاقت باغ میں آیا ہوں، جمہوریت کا حال دیکھو پارلیمان پر تالا لگ چکا ہے، میڈیا آزاد نہیں، عدلیہ پر حملے ہورہے ہیں، اٹھارویں آئینی ترمیم پر حملے ہورہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'صوبے سے ان کے حق چھینے جارہے ہیں جس سے وفاق ہل رہا ہے، دہشت گردوں کو ضرور شکست دی ہوگی لیکن انتہا پسندی کی آگ پورے ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہے، خیبر پختونخوا میں قبائلی علاقوں سے لے کر پشاور تک عوام اپنے حقوق کے لیے احتجاج کررہے ہیں'۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ 'پنجاب کے دل لاہور میں ڈاکٹروں سے لے کر اسٹوڈنٹ، ٹریڈر سے لے کر کسانوں تک سارے احتجاج کررہے ہیں، سندھ کے عوام ناراض ہیں کہ گیس پیدا کرنے والے صوبے کو گیس سے محروم رکھا جا رہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بلوچستان کی تاریخی پسماندگی عوام کو مایوس کر رہی ہے، معیشت کا حال دیکھو عوام کا معاشی قتل ہورہا ہے، یہ حکومت عوام کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے، اس سرد موسم میں لاکھوں غریب لوگوں کے سر سے ان کی چھت چھینی جارہی ہے اس معاشی صورت حال میں بینظیر انکم سے 8 لاکھ افراد کو نکالاگیا یہ غریب دشمنی نہیں تو اور کیا ہے'۔

'وزیراعظم این او سی کے بغیر دوسرے ملک کا دورہ نہیں کرسکتا'

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'ہماری خود مختاری کا حال دیکھو این او سی کے بغیر ہمارا وزیراعظم کسی اور ملک کا دورہ نہیں کرسکتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس ملک کے معاشی فیصلے اس ملک کے عوام نہیں کررہے بلکہ آئی ایم ایف کر رہا ہے، کشمیر کو دیکھو، تاریخی حملہ ہوا ہے اور اسلام آباد نے ہماری بہنوں اور بھائیوں کو لاوارث چھوڑا ہے، ہماری دھرتی پکار رہی ہے کہ میں خطرے میں ہوں'۔

بلاول نے کہا کہ 'یہ وہ جمہوریت نہیں جس کے لیے ہم نے قربانی دی، یہ وہ معیشت نہیں جس کے لیے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے تحریک شروع کی تھی، یہ وہ آزادی نہیں جس کا وعدہ قائد اعظم نے کیا تھا، ہم پر فرض بنتا ہے، آپ پر فرض بنتا ہے کہ ہم نے بی بی کا وعدہ نبھانا ہے اور ہم نے پاکستان کو بچانا ہے، ساتھیو! ہم بی بی کا پاکستان بنا کر رہیں گے اور بھٹو کا نعرہ لگاتے رہیں گے'۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ 'میں اسی جگہ آیا ہوں جہاں بی بی کو ہم سے چھینا گیا تھا، میں اسی شہر میں آیا ہوں جہاں بھٹو کو شہید کیا گیا، راولپنڈی! آپ گواہ رہنا میں اپنے ملک کو آزادی دلاؤں گا، گواہ رہنا میں جمہوریت کو بحال کروں گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'راولپنڈی گواہ رہنا میں اپنے ملک میں ووٹ کا تقدس دلاؤں گا، طاقت کا سرچشمہ عوام کو بنا کر رہوں گا، بھٹو شہید کی جدوجہد کو جاری رکھوں گا اور بی بی شہید کے نامکمل مشن کو مکمل کروں گا'۔

چیئرمین بلاول نے کہا کہ 'عزت دینے والا رب کی ذات ہے اور ذلت دینے والا بھی رب کی ذات ہے، بھٹو ہے ضیا تھا، شہید بی بی ہے لیکن مشرف تھا'۔

'کوفے کی سیاست سے مدینے کی ریاست نہیں بن سکتی'

وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے، جن یتیموں سے بینظیر آپ کو خبردار کرتی تھیں آج انہی یتیموں کا راج ہے، یہ تجربہ ناکام ہوچکا ہے، آئینی بحران ہے، معیشت کا بحران ہے قیادت کا بحران ہے، بحران ہی بحران ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ان کی کس قسم کی سیاست ہے، بزدلانہ سیاست ہے، جہاں بزرگوں اور خواتین کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا جاتا ہے، ایک بیٹے کو اپنی والدہ کی برسی منانے سے روکنے کی کوشش کی جاتی ہے'۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'کوفہ کی سیاست سے مدینہ کی ریاست نہیں بن سکتی، یہ سیاسی یتیم گھبرا رہے ہیں، ان کا کٹھ پتلی راج ہل رہا ہے، سیاسی یتیم کہتے تھے کہ میاں صاحب جیل سے باہر نہیں آئے گا دیکھو وہ رہا ہوگئے، سیاسی یتیم کہتے تھے کہ زرداری باہر نہیں آئیں گے اور دیکھو زرداری باہر آیا'۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'سیاسی یتیموں سے ملک نہیں چل سکتا، ان سیاسی یتیموں سے تو حکومت نہیں چل رہی، ان سیاسی یتیموں سے معیشت نہیں چل رہی، ایک سال میں 10 لاکھ لوگ بے روزگار ہوئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہم کہتے ہیں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں تو حکومت سے یہ جواب نہیں آتا کہ ہم کوشش کررہے ہیں اور روزگار پیدا کررہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم جھوٹ بولتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عوام کے پاس روزگار ہے، ہماری طرف مت دیکھو ہم اداروں کو بند کررہے ہیں'۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'اگر ہم کہتے ہیں کہ مہنگائی ہے لوگ تنخواہ پر گزارا نہیں کرسکتے، لوگ پنشن پر گزارہ نہیں کرسکتے ہیں تو یہ لوگ کہتے ہیں معیشت صحیح سمت پر چل رہی ہے'۔

آصف زرداری کا پیغام

بینظیر بھٹو کی برسی کے حوالے سے منعقدہ جلسے میں پی پی پی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کا ویڈیو پیغام بھی دکھایا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ ‘آج جس جگہ پر آپ اور بلاول کھڑے ہیں، یہ وہ مقتل ہے جہاں شہید ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا، جہاں بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا اور دونوں کو ڈکٹیٹر کے دور میں شہید کیا گیا جو ان سے خوف کھاتا تھا اور ڈرتا تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘قدرت نے ان دونوں آمروں کے ساتھ کیا کیا، اسی طرح ہوتا ہے عوام کے لیے آواز اٹھانے والوں کی آواز بند کی جاتی ہے جو عوام کے نمائندے نہیں ہوتے ہیں ان کو بڑھا چڑھا کر دکھایا جاتا ہے، تاریخ کا ایک پہلو یہ بھی ہے’۔

آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ ‘ان شااللہ سب دوستوں کی دعاؤں اور محنت سے پیپلزپارٹی ان سب پر عبور حاصل کرے گی اور ایک دن ہم عوام کی حکومت لائیں گے، ملک ان سے چل نہیں سکتا، سوال یہ نہیں ہے کہ آپ لا تو سکتے ہیں، سلیکٹ تو کرسکتے ہیں لیکن ان سے امید کرنا کہ یہ ملک چلا لیں گے یہ نہیں ہوسکتا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ان کو احساس نہیں ہے کہ غریب ، کسان اور مزدور کے ساتھ کیا ہورہا ہے، ان کو نہیں پتہ کہ مہنگائی کیا ہوتی ہے اسی لیے انہوں نے عوام کو دو وقت کی روٹی کے لیے مجبور کردیا ہے’۔

سابق صدر نے کہا کہ ‘بلاول جلدی ان سب مشکلوں کو عبور کرتے ہوئے آگے نکلے گا اور پیپلزپارٹی اس کے ساتھ ہوگی، ہم ان کا ساتھ دیں گے اور آپ بھی ان کا ساتھ دیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم آپ کے لیے اور قوم کے لیے شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو نے جو درس دیا ہے وہ ہمیں یاد ہے ہم اس درس پر چلتے ہوئے عوام کی مشکلات دور کریں گے’۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ 'اللہ نے ہمیں خوب صورت اور نایاب ملک دیا ہے، جس کے پاس عقل ہوگی تو وہ اس ملک کو بہت آگے لے کر جائے گا اور ہمارا یہی عزم ہے کہ عوام کی خدمت کریں گے'۔

رضا ربانی کا خطاب

قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ راولپنڈی سے دو لاشیں لی لیکن پھر بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

رضا ربانی نے کہا کہ بی بی کا مشن چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیات میں آگے لے کر چلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور بھٹو تیار ہے تمہیں جو ظلم کرنا ہے کر لو لیکن مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مزید پڑھیں: بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی پہلی مرتبہ لیاقت باغ میں جلسے کیلئے تیار

ان کا کہنا تھا کہ لیاقت باغ اور اطراف میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے۔

رضا ربانی نے کہا کہ 'حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا جس کے تحت گھی، شکر، پیٹرول، بجلی اور گیس مہنگی ہوگئی، آج یہ بات واضح ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا نیا نظریاتی سفر شروع ہوگیا اور وہاں سے شروع ہوگا جہاں سے 2007 میں علم گرا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کا گرا ہوا علم دوبارہ اٹھانے آرہے ہیں۔

واضح رہے کہ 2007 کو خودکش حملے اور فائرنگ میں بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد سابق وزیراعظم کی برسی پہلی مرتبہ لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسہ ہورہا ہے۔

برصغیر میں بینظیر بھٹو جیسی جدوجہد کسی نے نہیں کی، قائم علی شاہ

سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا کہ 'میں تاریخ کا طالبعلم ہوں، برصغیر کی 300 سالہ تاریخ میں بینظیر بھٹو جیسی سیاسی جدوجہد کسی نے نہیں کی'۔

انہوں نے کہا کہ لیاقت باغ گزشتہ 12 سال سے ویران تھا۔

قائم علی شاہ نے کہا کہ بینظیر نے کہا تھا جمہوریت بہترین بدلہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں